Monday, 17 February 2020

حضرت سلیمان علیہ السلام کی دعوت کا قصہ

باسمه الفتاح
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
السوال۔ حضرت ایک واقعہ کی تحقیق مطلوب ہے ، جس میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اللہ تعالی سے خواہش کی کہ میں تمام انس وجن چرندوپرند کی دعوت کرنا چاہتا ہوں  تو اللہ سبحانہ و تعالی نے ان کی اس خواہش کو پورا کیا اور حضرت سلیمان علیہ السلام نے ان کی دعوت کی،مختصراً تو سمندر کی ایک مچھلی آئی اور ایک ہی لقمے میں سارا کھانا کھا گئی،اور اس نے کہا اے سلیمان  آپ نے مجھے ایک ہی لقمہ کھلایا ، میرا رب مجھے روزانہ ایسے تین لقمے کھلاتا ہے۔
                 فقط والسلام
سائل: مولوی مجاہد حنفی ایلولوی 
فاضل: جامعہ امین القرآن پانپور
               واٹساپ نمبر: ٧٢٢٩٠٢٣٠٨٥
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب۔ یہ قصہ مجھے کتب احادیث میں تلاشِ بسیار کے بعد بھی نہیں ملا،البتہ مشہور ومعروف مؤرخ وادیب " عبد الرحمن الصفوری الشافعی رحمہ اللہ(متوفی ٨٩٤) " نے اپنی مشہور کتاب نزھۃ المجالس (ص:٢١٣) میں ایک حکایت اور محض واقعے کی حیثیت سے بلا سند اور حوالے کے ذکر کیا ہے،لہذا اس کو حدیث نہیں مانا جاسکتا ۔ اس واقعہ کی عربی عبارت یہ ہے 👇👇👇
قال سليمان عليه السلام لنملة: كم رزقك في كل سنة؟ قالت: حبة حنطة. فحبسها في قارورة وجعل عندها حبة حنطة فلما مضت السنة فتح القارورة فوجدها قد أكلت نصف الحبة فسألها عن ذلك فقالت: كان اتكالي على الله قبل الحبس، وبعده كان عليك فخشيت أن تنساني فادخرت النصف إلى العام الآتي. فسأل ربه أن يضيف جميع الحيوانات يوما واحدا فجمع طعاما كثيرا فأرسل الله تعالى حوتا فأكله أكلة واحدة، ثم قال: يا نبي الله؛ إني جائع. فقال: رزقك كل يوم أكثر من هذا؟ قال: بأضعاف كثيرة. وفي حادي القلوب الطاهرة قال: إني آكل كل يوم سبعين ألف سمكة. وكان طعام سليمان عليه السلام لعسكره كل يوم خمسة آلاف ناقة وخمسة آلاف بقرة وعشرين ألف شاة.


■ *کتاب نزہت المجالس کی حیثیت:*
یہ کتاب ہر موضوع پر مشتمل مواد سے بھری پڑی ہے اور اس کتاب میں ہر طرح کی صحیح اور غلط روایات کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، ابتداء سے ہی علمائے کرام نے اس کتاب پر اعتماد نہیں کیا.
بلکہ اس کتاب میں ذکر کردہ موضوع روایات کی بنیاد پر شیخ شہاب الدین الحمصی نے جامع اموی سے ان کی درس کی کرسی ہٹانے کا حکم دیا تھا.


*وبسبب كتابه هذا حكم عليه الشهاب الحمصي برفع كرسيه من الجامع الأموي يوم 15 جمادى الأولى 899هـ كما حكى في كتابه "حوادث الزمان". وذلك بسبب ما حشره فيه من الحديث الموضوع.*



■ *اس کتاب پر علمائےکرام کے تبصرے:*

*١. یہ کتاب ہر طرح کی موضوعات سے بھری ہوئی ہے.*

○ والكتاب المذكور المسمى "نزهة المجالس" فيه موضوعات وأشياء لا أصل لها، وقد نبه على هذا السيوطي في فتاواه وخرج بعض تلك المرويات، والواجب الحذر من هذا الكتاب.

*٢. اس کتاب کے مصنف شافعی تھے، لیکن حضرات شوافع نے اس کتاب کو باطل لکھا ہے.*

○ الكتاب متكلم فيه حتى من السادة الشافعية أنفسهم وكنت قد طالعت بعض كلام الشافعية ممن وقف على الكتاب ونبه على بطلان ما فيه وعلى عدم الاعتماد على صاحبه لكونه حشى كتابه بالبواطل.

*٣. اس کتاب میں ہر طرح کی چیزیں اور اسرائیلیات موجود ہیں جن پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے.*

                                فقط والسلام
جمعه ورتبه: أبو أحمد حسان بن سماحة الشيخ يونس التاجفوري الغجراتي
المدرس بجامعة تحفيظ القرآن الاسلامفورا بمديرية سابركانتا بولاية غجرات الهند
رقم الجوال: ٩٤٢٨٣٥٩٦١٠
17/فروری/2020 بروز پیر

13 comments:

  1. Allah aap Ko ilme nafe ata kare

    ReplyDelete
  2. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ

    ReplyDelete
  3. یہ تو سوشل میڈیا پر بہت گردش کرتا ہے

    ReplyDelete
  4. اللہ تعالیٰ قبول فرمائے

    ReplyDelete
  5. اللہ یعطیک العافیۃ فی الدنیا و الآخرۃ

    ReplyDelete
  6. ماشاء اللہ سید
    مولانا ابراہیم بن حافظ

    ReplyDelete
  7. آپ کی محنتوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین

    ReplyDelete