Friday, 14 February 2020

مفتی زرولی صاحب حفظہ اللہ ورعاہ کے ایک بیان کی تحقیق

اولا آپ یہ بیان سنے پھر تحقیق پڑھے


بإسمه الفتاح 
السلام عليكم ورحمة الله وبركاته 
مفتی زرولی صاحب حفظہ اللہ ورعاہ کے اس بیان میں چارباتیں قابل نظر ہیں
(١) ابتداء الدعاء بالصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم منعه النبي صلى الله عليه وسلم وهو خلاف السنة 
ترجمہ۔  دعا کو اللھم صلی سے شروع کرنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو منع فرمایا ہے اور یہ خلاف سنت ہے
تفصیل الجواب
یہ جو پہلی بات مفتی زرولی صاحب حفظہ اللہ ورعاہ اللہ نے بیان کی ہے نہ کسی صحیح وضعیف روایت میں ہے،کہ جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صراحتاً منع فرمایا ہو،
اور آپ کا خلاف سنت کہنا بھی درست اور صحیح نہیں ہے،خلاف اولی ہےیا آداب دعا میں سے ہے اگر اس طرح کے الفاظ ذکر کیے جاتے تو بہتر اور صحیح ہوتا
(٢) 
وانه دعاء كون الدعاء مردودا وغير مقبول
دعا کے مردود ہونے کی علامت ہے
تفصیل الجواب
هذا والله منكر من القول وزورا معلوم نہیں مفتی صاحب کہاں سے لائیں
بدليل الصلاة محجوب حتى يصلي على النبي صلى الله عليه وسلم
و عن عمر بن الخطاب رضي الله تعالى عنه قال ذكر لي ان الدعاء بين السماء والارض لا يصعد منه شيء حتى يصلي على النبي صلى الله عليه وسلم رواه الترمذي (٤٨٦)واخرجه صاحب المشكاة في كتابه وغيرها من الروايات الكثيرة 
(٣)
وان رجلا ابتدأ دعاؤه ب اللهم صل  فقال رسول الله صلى وسلم عجلت 
ایک صحابی رسول نے اپنے دعا کو اللھم صل سے شروع کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عجلت
تفصیل الجواب
یہ مفتی صاحب کا وہم ہے، روایات میں جو صحابی رضی اللہ تعالی عنہ کا واقعہ مذکور ہے اس میں ان صحابی نے اللہ پر حمد نہیں بھیجی اور نہ درود شریف پڑھا اور اپنی حاجت کی طلب میں انہوں نے جلدی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا  عجلت،حدیث میں صلی سے مراد نماز پڑھنا ہے درود شریف بھیجنا مراد نہیں ہے مفتی صاحب درود شریف پڑھنا مراد لیتے ہیں جس کی وضاحت مرقاۃ شرح مشکاۃ کی ایک عبارت سے ہوتی ہے، وہ حدیث یہ ہے
عن فضالة بن عبيد رضي الله تعالى عنه قال بينما رسول الله صلى الله عليه وسلم قاعد اذ دخل رجل فصلي فقال اللهم اغفر لي وارحمني فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم عجلت ايها المصلي الى اخر الحديث (رواه الترمذي) هذا حديث حسن
(٤)
الدعوات الكبير میں چار روایتیں ایسی ہیں جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بھی نیک عمل کو یا کسی بھی وظیفے کو اللھم صل سے شروع کرنے کو منع فرمایا ہے
تفصیل الجواب
میں نے الحمدللہ الدعوات الکبیر کا مکمل مطالعہ کیا اس میں کوئی حدیث ایسی نہیں ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا۔
خلاصہ کلام 
آداب دعا میں سے یہ ہے کہ پہلے حمدلہ ہو اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود ہو اور اس کے بعد اپنی حاجت کو اللہ سے  طلب کریں ، لیکن یہ بات کہنا کہ درود شریف سے دعا کو شروع کرنا خلاف سنت ہے یہ درست اور صحیح نہیں ہے نہ اس کی وعید حدیث میں مذکور ہے۔( مخلص من تحریر شیخ طلحہ منیار حفظہ اللہ ورعاہ)
⁦✍️⁩ابو احمد حسان بن سماحۃ الشیخ محمد یونس التاجفوري الغجراتي
المدرس: جامعة تحفيظ القرآن الاسلامفورا بمديرية سابركانتا بولاية غجرات ا (لهند)

17 comments:

  1. اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین

    ReplyDelete
  2. اللہ تعالیٰ ترقیات سے نوازے آمین

    ReplyDelete
  3. اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین

    ReplyDelete
  4. ماشاء اللہ جید جدا

    ReplyDelete
  5. آپ کی محنتوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین

    ReplyDelete
  6. ماشاءاللہ مولانا بہت سارے اسی وہم تھے آپ نے انکا وہم دور کردیا ماشاءاللہ جزاک اللہ خیر

    ReplyDelete
  7. ماشاءاللہ اللہم زدفزد

    ReplyDelete
  8. Mashallah aap ki tahqeeq gabile satayish hai

    ReplyDelete