Monday, 10 February 2020

من ترك الاربع قبل الظهر لم تنله شفاعتي حدیث کی تحقیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم                      

(من ترك الاربع قبل الظهر لم تنله شفاعتي حدیث کی تحقیق)

سوال۔   صاحب ہدایہ علیہ الرحمۃ نے اپنی کتاب الہدایہ میں جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 153  میں ایک حدیث (قال رسول الله صلى الله عليه وسلم من ترك الاربع قبل الظهر لم تنله شفاعتي )ذکر کی ہے اس کی تحقیق مطلوب ہے؟

 سائل۔ محمد عمار بن آدم مومنواس۔

متعلم۔جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا

بسم اللہ الرحمن الرحیم

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاته

جمعه ورتبه ـ محمد حسان بن سماحة الشيخ یونس التاجفوری الغجراتي 
المدرس بجامعة تحفيظ القرآن الاسلامفورا
مذکورہ سوال میں جو حدیث ذکر کی گئی ہے اس کے متعلق علماء کے اقوال مختلف ہیں جو درج ذیل ہیں

*علامہ زیلعی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب نصب الرایہ یہ جلد نمبر ٢ صفحہ ١٦٢ میں اس حدیث کو ذکر کیا ہے اور لکھا ہے غریب جدا  یہ حدیث بہت ہی زیادہ غریب ہے

*حافظ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمۃ نے اپنی کتاب الدرایہ  جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 205 میں لکھا ہے لم اجده یہ روایت مجھے نہیں ملی

*اس حدیث کے متعلق علامہ بدرالدین عینی علیہ الرحمۃ نے اپنی کتاب البنایہ فی شرح الہدایہ جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 577 میں لکھا ہے ہذا لیس لہ اصل یہ حدیث اس کی کوئی اصل نہیں ہے

*علامہ صدرالدین علی بن علی نے اپنی کتاب التنبیہ علی مشکلات الھدایہ  صفحہ 696 میں اس حدیث کے متعلق لکھا ہے (هذا لفظه الذي ذكره المصنف لم يذكره اهل الحديث وفي ثبوته نظر) یہ روایت جو مصنف علیہ الرحمۃ نے ذکر کی ہےاس کو محدثین نے ذکر نہیں کیا اور اس کے ثبوت میں نظر ہے، اور اس کے بعد اس کی علت بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں

(فانه ثبت عنه عليه الصلاة والسلام أنه يشفع لاهل الكبائر من أمته فكيف لا ينال شفاعته من ترك غايتها ان تكون مؤكدة يثاب على فعلها ثوابا جزيلا و لكنه لا يعاقب على تركها )

*اسماعیل بن محمد العجلونی  رحمہ اللہ نے اپنی کتاب کشف الخفاء جلد نمبر 2 صفحہ نمبر 332 میں لکھا ہے( من لم يداوم على أربع قبل الظهر لم تنله شفاعتي) نقل السيوطي رحمهم الله في الموضوعات عن الحافظ بن الحجر العسقلاني رحمه الله تعالى أنه يسال عنه فاجاب بانه لا اصل له

خلاصہ کلام _ کوئی معتبر روایت سنتوں کے ترک پر جو اس طرح کی وعید پر مشتمل ہو وارد نہیں ہے ، اس لیے سنت مؤکدہ کے ترک پر اس روایت کو پیش کرنا درست نہیں ہے، البتہ ترک سنت بمعنیٰ ان کو ہلکا سمجھنا یا ترک کی عادت بنا لینا اس سلسلے میں وعید دوسری کتب حدیث میں موجود ہے۔

 واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل

19 comments:

  1. ترق الله في علمكم نحن نفتخر عليكم يا شيخ على انكم أستاذنا

    ReplyDelete
  2. بارك الله في عمرك و علمك

    ReplyDelete
  3. اللہ یعطیک العافیۃ فی الدنیا والآخرۃ

    ReplyDelete
  4. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ

    ReplyDelete
  5. شاندار کارکردگی

    ReplyDelete
  6. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ تحریر ہے

    ReplyDelete
  7. آپ کی تحقیق پسند آئی

    ReplyDelete
  8. ماشاء اللہ
    جید جدا
    👍👍👍

    ReplyDelete
  9. آپ کی محنتوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین

    ReplyDelete
  10. ماشاءاللہ۔۔بارک اللہ علما وعملا

    ReplyDelete