بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(مجھے ہندوستان سے علم کی خوشبو آ رہی ہے اس کی تحقیق)
سوال۔ بہت سے مقررین ایک حدیث بیان کرتے ہیں، *کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا: مجھے ہندوستان سے علم کی خوشبو آ رہی ہے* اور بعض سے سنا کہ *مجھے ہندوستان سے محبت کی خوشبو آ رہی ہے* تو اس حدیث کی حقیقت کیا ہے اگر واقعۃ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ہے تو یہ بتایے کہ اس کے الفاظ کیا ہیں اس لئے کہ بعض سے محبت اور بعض سے علم سنا۔ اب دونوں میں تطبیق بھی کیسے دے سکتے ہیں؟
سائل: مولوی عبد الصمد کلولوی
مدرس: جامعہ کنز العلوم احمد آباد
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب. اولاً یہ بات جان لینی چاہیے کہ مذکور سوال میں جو الفاظ ذکر کئے گئے ہیں؛ اور جس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی ہیں وہ الفاظ ہمیں کتب احادیث میں تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملے (والله اعلم بالصواب) لہذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست اور صحیح نہیں ہے __اللہ تعالیٰ ہم سب کی اس طرح کی روایات و احادیث کو سوشل میڈیا پر پھیلانے سے حفاظت فرمائے __ آمین
اور اس کے عربی میں یہ الفاظ پیش کئے جاتے ہیں (قال رسول الله صلى الله عليه وسلم تأتي إلىّ ريح طيبة من الهند)
ثانیاً۔ مستدرک حاکم میں اس سے ملتی جلتی ایک حدیث ہے
الحدیث۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْكَارِزِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، ثنا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ: «أَطْيَبُ رِيحٍ فِي الْأَرْضِ الْهِنْدُ، أُهْبِطَ بِهَا آدَمُ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ فَعَلَقَ شَجَرُهَا مِنْ رِيحِ الْجَنَّةِ» هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ عَلَى شَرْطِ مُسْلِمٍ وَلَمْ يُخَرِّجَاهُ ( المستدرک علی الصحیحین للحاکم:592/2،ط،دارالکتب العلمیہ بیروت، رقم الحديث:3995)
(هو من قول علي رضي اللهُ عنه ، ويقصد بذلك رائحة العود الهندي)
ترجمہ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :سب سے بہترین ہوا سرزمین ہندوستان میں ہے ،سیدنا آدم وہیں پر اتارے گئے ،اور آپ نے وہاں جنت کا خوشبودار پودا لگایا۔
بعض لوگوں نے اس قول کو آنحضرت ﷺ کی طرف منسوب کیا ہے، لیکن مشہور محقق، مورخ، اور سیرت نگار مولانا سید سلیمان ندویؒ نے لکھا ہے کہ’’یہ تمام روایتیں فنِ حدیث کے لحاظ سے بہت کم درجہ کی ہیں ۔ ‘‘ (عرب و دیار ہند، از مولانا خواجہ بہاء الدین اکرمی ندوی، صفحہ ۱۳) لہذا اس کی آپ ﷺ کی طرف کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ ہاں البتہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی طرف نسبت کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے۔
اسی طرح کی ہم معنی روایت مصنف عبدالرزاق میں ہے
الحدیث- عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ، عَنْ فُرَاتٍ الْقَزَّازِ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، عَنْ عَلِيٍّ قَالَ: " خَيْرُ وَادِيَيْنِ فِي النَّاسِ ذِي مَكَّةُ، وَوَادٍ فِي الْهِنْدِ هَبَطَ بِهِ آدَمُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهِ هَذَا الطِّيبُ الَّذِي تَطَّيَّبُونَ بِهِ، وَشَرُّ وَادِيَيْنِ فِي النَّاسِ وَادِي الْأَحْقَافِ، وَوَادٍ بِحَضْرَمَوْتَ يُقَالُ لَهُ: بَرَهَوْتُ، وَخَيْرُ بِئْرٍ فِي النَّاسِ زَمْزَمُ، وَشَرُّ بِئْرٍ فِي النَّاسِ بَلَهَوْتُ، وَهِيَ بِئْرٌ فِي بَرَهَوْتَ تَجْتَمِعُ فِيهِ أَرْوَاحُ الْكُفَّارِ " (مصنف عبدالرزاق رقم الحديث : 9118)
ترجمہ۔ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا: دو بہترین وادیوں میں سے سرزمین پر ایک مکہ والی اور دوسری وادی ہندستان میں ہے،جس میں حضرت آدم علیہ السلام جنت سے اترے،اس میں وہ مٹی ہے جس سے تم خوشبو حاصل کرتے ہو،اور دو بدترین وادیوں میں سے سرزمین پر ایک وادی احقاب ہے،اور دوسری وادی حضرموت میں ہے،جسکو برھوت کہاجاتاہے،اور سرزمین پر بہترین کنواں زمزم کا کنواں ہے،اور بدترین کنواں بلھوت ہے،اور وہ کنواں برھوت میں ہے جس میں کفار کی روحیں جمع ہوتی ہیں۔
خلاصۂ کلام۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مجھے ہندوستان سے علم/ محبت کی خوشبو آرہی ہے اس طرح کے الفاظ ہمیں کتب احادیث میں تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملے،لہاذا اسے بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔
واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل
✍️ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری سابرکانٹھا گجرات الھند
مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ سابرکانٹھا
فون نمبر:9428359610
ملاحظہ: ہماری مکمل تحقیقات کو دیکھنے کے لئے گوگل سے اس لینک کا سہارا لے۔
https://mohassantajpuri.blogspot.com/?m=1
ماشاء الله بارك الله فيك يا شيخ محمد حسان حفظه الله ورعاه
ReplyDeleteماشاءاللہ پارک اللہ فیک
DeleteSubhanallah
ReplyDeletehttps://mohassantajpuri.blogspot.com/?m=1
ReplyDeleteماشاء اللہ
ReplyDeleteالله يعطيك العافية
ReplyDeleteما شاء اللہ بہت خوب
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ قبول فرمائیں
ما شاء اللہ بہت خوب
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ قبول فرمائیں
شعیب
اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں
ReplyDeleteبہت خوب
ReplyDeleteماشاءاللہ
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ قبول فرمائیں
ReplyDeleteعبد اللہ بن رشید
ماشاءاللہ
ReplyDeleteبہترین کام ہے
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین
حسان بن مولانا یعقوب صاحب
اللہ تعالیٰ قبول فرمائے
ReplyDeleteاللہ تعالی اور ترقیات سے نوازے
ReplyDeleteماشاءاللہ آپ قابل استفادہ ہیں'
ReplyDeleteسوشل میڈیا پر اس طرح کی واہیات بہت گردش کرتی ہیں
ReplyDeleteآپ کا کام ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ ہے
اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین
ہماری دعائیں آپ محترم کے ساتھ ہے۔
Good
ReplyDeleteما شاء اللہ
ReplyDeleteبہت ہی شاندار
ماشاء اللہ بہت خوب
ReplyDeleteمولانا سہیل بن مولانا الیاس
اللهم انصر من نصر الدين
ReplyDeleteبہت اچھا
ReplyDeleteالحمد للہ میں ایک ایک تحقیق پڑھتا ہوں
ReplyDeleteبہترین اچھی ہیں
تحقیق اچھی ہے
ReplyDeleteماشاء اللہ بہت عمدہ
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام احادیث پر عمل کرنے کی توفیق نصیب فرمائے آمین
ReplyDeleteاور موضوعات سے ہماری حفاظت فرمائے آمین
الحمد لله على كل حال
ReplyDeleteما شاء الله
اللہ یعطیک العافیۃ فی الدنیا و الآخرۃ
ReplyDeleteماشاء اللہ
غوڈ
ReplyDeleteماشاء اللہ بہت خوب جناب
ReplyDeleteشاندار کارکردگی
ReplyDeleteعبد اللہ بن رشید
آپ کی محنتوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین
ReplyDeleteماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ بہت ہی خوبصورت اور عمدہ کارکردگی
ReplyDeleteMashaallah hm apke haq me dua guh hai ke Allah tala apke ilm me khub barkate ata farmaye aur tahayat sari insaniyat ko sahi aur tahqiqi rhbari krne ne ki taufiq ata farmaye ameen
ReplyDeleteما شاءاللہ بہت خوب
ReplyDeleteما شاء اللہ تعالیٰ
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ آپکو جزائے خیر دے
علم و حیات میں برکت عطاء فرمائے
Mujhe aap ke ese har massage mil jae is ka tariqa kya he??
ReplyDelete