(تحقیقات سلسلہ نمبر30)
باسمہ تعالیٰ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
■سوال:- پہلی محرم الحرام کو جو یہ دعا پڑھے تو شیطان لعین سے محفوظ رہے گا، اور سارا سال دو فرشتے
اس کی ( جاد ، نظر بد اور حادثات وغیرہ سے ان شاء الله ) حفاظت پر مقررہوں گے۔ دعایہ ہے: اللهم انت الله الابد القديم و هذه سنة جديدة اسألك فيها العصمة من الشيطان الرجیم والامان من السطان الجابر ومن شر کل ذی شر ومن البلاء والآفات واسألک العون والعدل علي ھذہ النفس الامارة بالسوء واسألك الاشتغال بما یقربني اليك یا بر یا رؤف یا رحیم يا ذا الجلال والاكرام
(فضائل الشھور والایام 267 بحوالہ نزھۃ المجالس )
یہ دعا مختلف الفاظ کے ساتھ کتابوں میں مذکور ہیں
اس کی مکمل تحقیق مطلوب ہے؟ کیا اس دعا کو سال کی ابتداء میں پڑھ سکتے ہے؟ یا نہیں۔ جواب دے کر عند اللہ ماجور و مقبول ہو۔
فقط والسلام۔۔۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب :- بالا سوال میں مذکور دعا اور اس کی فضیلت ہمیں تلاش بسیار کے بعد بھی کتب احادیث معتمدہ میں نہیں ملی، ہاں البتہ علامہ صفوری نے اپنی کتاب نزھۃ المجالس و منتخب النفائس میں اس دعا کو بغیر سند کے ذکر کیا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں 👇
"فائدۃ من قال أول المحرم اللهم أنت الأبدي القديم وهذه سنة جديدة أسألك فيها العصمة من الشيطان وأوليائه والعون على هذه النفس الأمارة بالسوءوالاشتغال بما يقربني إليك يا كريم قال الشيطان أيسنا من نفسه، ويوكل الله به ملكين يحرسانه تلك السنة"
■ کتاب نزہت المجالس کی حیثیت:
یہ کتاب ہر موضوع پر مشتمل مواد سے بھری پڑی ہے اور اس کتاب میں ہر طرح کی صحیح اور غلط روایات کی بہت بڑی تعداد موجود ہے، ابتداء سے ہی علمائے کرام نے اس کتاب پر اعتماد نہیں کیا.
بلکہ اس کتاب میں ذکر کردہ موضوع روایات کی بنیاد پر شیخ شہاب الدین الحمصی نے جامع اموی سے ان کی درس کی کرسی ہٹانے کا حکم دیا تھا.
وبسبب كتابه هذا حكم عليه الشهاب الحمصي برفع كرسيه من الجامع الأموي يوم 15 جمادى الأولى 899هـ كما حكى في كتابه "حوادث الزمان". وذلك بسبب ما حشره فيه من الحديث الموضوع.
■ اس کتاب پر علمائےکرام کے تبصرے:
١. یہ کتاب ہر طرح کی موضوعات سے بھری ہوئی ہے.
○ والكتاب المذكور المسمى "نزهة المجالس" فيه موضوعات وأشياء لا أصل لها، وقد نبه على هذا السيوطي في فتاواه وخرج بعض تلك المرويات، والواجب الحذر من هذا الكتاب.
٢. اس کتاب کے مصنف شافعی تھے، لیکن حضرات شوافع نے اس کتاب کو باطل لکھا ہے.
○ الكتاب متكلم فيه حتى من السادة الشافعية أنفسهم وكنت قد طالعت بعض كلام الشافعية ممن وقف على الكتاب ونبه على بطلان ما فيه وعلى عدم الاعتماد على صاحبه لكونه حشى كتابه بالبواطل.
٣. اس کتاب میں ہر طرح کی چیزیں اور اسرائیلیات موجود ہیں جن پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا ہے.
اسی طرح سید محمد حقی النازلی نے خزینۃ الاسرار (ص/43) میں اس طرح نقل کیا ہے ملاحظہ فرمائیں 👇
"فی اول يوم من المحرم يصلي ركعتين ويقرأ فيهما ما يشاء فاذا فرغ رفع يديه ويقول اللهم انت ربي قديم وهذه سنة جديدة فاسألك من خيرها و اعوذ بك من شرها واستكفيك مؤنها وشغلها يا ذا الجلال و والاكرام اللهم انت الابدي القديم وهذه سنة جديدة اسألك فيها العصمة من الشيطان و العون علي هذه النفس الامارة بالسوء و الاشتغال بما يقربني اليك يا ذا الجلال و الاكرام من قالها وكل الله به ملكا يذب عنه الشيطان واعانه علي نفسه وقفه لمر ضاتہ ورزقہ الیسر فی جمیع امورہ"
علامہ سبط ابن الجوزی نے اپنی کتاب مرآۃ الزمان فی تواریخ الاعیان میں اس دعا کے متعلق یہ لکھا ہے
" وروى لنا الحديث، وعلمني دعاء السنة ، فقال: ما زال
مشایخنا يواظبون على هذا الدعاء في أول كل سنة
وآخرها، وما فاتني طول عمري، وأما أول السنة فإئك
تقول: اللهم أنت الأبدي القديم، وهذه سنة جديدة،
أسألك فيها العصمة من الشيطان وأوليائه، والعون على
هذه النفس الأمارة بالسوء، والاشتغال بما يقربني إليك
يا ذا الجلال والإكرام، فإن الشيطان يقول: قد ایسنا من
نفسه فيما بقي، ويوكل الله به ملكين يحرسانه"
لکین چونکہ اس میں سند نہیں، اور نہ وہ حدیث کی کتابیں ہیں، اس لیے بالا دعا کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست اور صحیح نہیں ہے، مجربات کے قبیل سے ہو تو بغیر نسبت کیے ہوئے عمل کرنے کی گنجائش ہے۔
● بالا سوال کے تحت فضائل الشھور والایام کا حوالہ دیا گیا ہے یہ کتاب علامہ ابن الجوزی کی ہے، اس کتاب میں تلاش بسیار کے باوجود یہ دعا ہمیں نہیں ملی۔ واللہ اعلم
اسی طرح ایک اور ورق سوشل میڈیا پر گردش کررہا ہے۔
👈 یکم محرم الحرام کے پہلے دن ایک دعا پڑھی جاتی ہے جس کی ترتیب یہ ہے
سورج نکلنے کے [20 منٹ] بعد دو رکعت ادا کرے پھر سلام کے بعد 7مرتبہ کلمہ طیبہ اور 3مرتبہ یہ دعا پڑھے
اللھم انت الابد القدیم و ھذہ سنۃ جدیدۃ اسألک فیھا العصمۃ من الشیطان والعون علی النفس الامارۃ بالسوء واسألک الاشتغال بما تقربنی الیک یا ذاالجلال والاکرام
(جواہر خمسہ/18)
● مذکور دعا میں جواہر خمسہ کا حوالہ دیا گیا ہے کتاب کی اول تا آخر ورق گردانی کے باوجود یہ دعا نہ مل سکی لہذا جواہر خمسہ کا حوالہ دینا درست نہیں ہے۔ البتہ ایک دعا ملی ہے جو درج ذیل ہے
●حضرت شاہ محمد غوث گوالیاری نے اپنی کتاب (جواہر خمسہ /71) میں لکھا ہے کہ
پیغمبر خدا محمد صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہے کہ جب ماہ محرم کا چاند نظر آیے تو یہ پڑھے
مرحبا بالسنۃ الجدیدۃ و الشھر الجدید و الیوم الجدید و الساعۃ الجدیدۃ مرحبا بالکاتب و الشھادۃ و الشھید اکتبا صحیفتی بسم اللہ الرحمن الرحیم اشھد ان لا الہ الہ اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشھد ان محمدا عبدہ ورسولہ و ان الجنۃ حق والنار حق وان الساعۃ آتیۃ لا ریب فیھا و ان اللہ یبعث من فی القبور (جواہر خمسہ /71)
لکین مصنف کتاب کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نسبت کرنا درست اور صحیح نہیں ہے، اس لیے کہ یہ دعا کتب احادیث معتمدہ میں مذکور نہیں۔ اور اس کتاب میں کثرت سے رطب و یابس ہیں، لہاذا وہ معتبر نہیں ہے۔
● محمدبن خطیر الدین العطار کی عربی کتاب الجواھر الخمسۃ(ص/32) میں اس دعا کو اس طرح لکھا ہے
"قال صلی اللہ علیہ وسلم اذا رأیتم ھلال محرم فقولوا مرحبا بالسنۃ الجدیدۃ والشھر الجدید………."
□ محشی نے اس کے متعلق لکھا ہے
ھذا الاثر لم اجدہ بلفظہ فیما لدی من مصادر ومراجع
یہ اثر مصادر ومراجع میں موجود نہیں ہے لہذا اس کی نسبت اللہ کے رسول کی طرف کرنا درست نہیں ہے، اگر اکابرو مشائخ سے منقول ہے تو بغیر نسبت کیے ہوے لکھنا پڑھنا درست ہے۔
فقط والسلام۔۔۔۔۔
واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل
رتبه: الطالب عدنان بن عبد الحميد احمدآباد
جمعه: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات
مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ گجرات
رابطہ نمبر: 9428359610
28/اگست 2020 بروز جمعہ
ماشاء اللہ تعالی
ReplyDeleteالہالعالمین خوش رکھے سلامت رکھے