(تحقیقات سلسلہ نمبر 47)
باسمہ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:-مولانا! آج کل تبلیغی جماعت میں ایک حدیث گردش کرتی ہے، اور *مقصد زندگی* نام کی ایک کتاب (جو تقریباً جماعت کے ساتھیوں کے پاس ہوتی ہے) میں بھی مصنفِ کتاب نے اس کو *کیمیاۓ سعادت* کے حوالے سے صرف اردو ترجمہ نقل کیا ہے۔
لیکن بسیار جستجو کے باوجود بندہ اسکی تحقیق و تخریج نہ کر سکا اور نہ اصل مرجع تک پہنچ سکا حتی کہ *کیمیاۓ سعادت* میں بھی یہ حدیث نہیں ملی
حدیث ہے *حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اللہ سے پوچھا کہ اللہ ! آپ داعی کو جنت میں کیا دیں گے ؟ تو فرمایا موسیٰ میں داعی کو اس کے ایک ایک بول پر ایک سال کی عبادت کا ثواب دوںگا۔۔
☝☝یہ حدیث کے الفاظ ہیں
صرف سوشیل میڈیا پر ایک جگہ مجھے عربی عبارت بغیر حوالہ کے ملی تھی لیکن کہاں ملی تھی یہ میں یاد نہیں رکھ سکا اس کو مدنظر رکھتے ہوئے بھی میں روایت کے ماخذ تک نہ پہنچ سکا
وہ الفاظ ہیں *سئل موسى عن ربه،ما أجر الداعى عندك ؟ قال سبحانه وتعالى:بكل كلمة عبادة سنة*
آپ سے مؤدبانہ التماس ہے دیگر تحقیقات کی طرح اس حدیث کی تخریج و تحقیق اور درجہ بندی پر آپ کی نگاہ ہوجائے
فقط والسلام مع الاحترام۔۔۔۔
سائل: محمد بن وصی اللہ بادرگڑھی پالنپوری
فاضل۔۔۔جامعہ امین القرآن پانپور
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ الجواب بعون الملک الوھاب:- مذکورہ روایت کو حجۃ الاسلام علامہ غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے "مکاشفۃالقلوب" ( ص ٤٢)میں اس طرح ذکر کیا ہے:
"قال موسى يارب: ما جزاء من دعا أخاه وأمره بالمعروف ونهاہ عن المنكر؟ قال:اکتبه له بكل كلمة عبادة سنة، واستحى أن اعذبه عذبه بناري ترجمہ۔ موسی علیہ السلام نے کہا:اے رب! اس شخص کی کیا جزاء ہوگی جو اپنے بھائی کو بھلائی کی طرف بلائے اور برائی سے روکے، اللہ تعالی نے فرمایا: میں اس کے ہر لفظ کے بدلے ایک سال کے عبادت لکھ دوں گا، اور مجھے اس بات سے حیاء آتی ہے کہ اسے اپنی آگ سے عذاب دوں۔
♦️روایت کا حکم ♦️
مذکورہ روایت مرفوعاً( آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا قول) سند کے ساتھ ہمیں کہیں نہیں مل سکی، چنانچہ اس روایت کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتساب سے بیان کرنا درست نہیں ہے، البتہ بظاہر اسرائیلی روایات ہونے کی بنا پر اسے اسرائیلی روایت کہہ کر بیان کیا جا سکتا ہے۔
مکاشفۃ القلوب کے متعلق 👇👇👇
امام غزالی کی یہ کتاب تزکیہ نفس کے مضامین پر مشتمل ہیں، اور عمدہ کتاب ہے؛ لیکن چونکہ امام غزالی رحمہ اللہ اپنی کتب میں رطب و یابس جمع کر لیتے ہیں جیسے احیاء علوم الدین کا معاملہ ہے، اور انہوں نے خود اپنے بارے میں لکھا ہے " فی النحو والحدیث بضاعۃ مزجاۃ " کہ نحو و حدیث میں میرے پاس سرمایہ کم ہے، لیکن حقیقت اس کے بر عکس ہے ۔
خلاصہ کلام کہ یہ کتاب قابل مطالعہ ہے لیکن اگر کوئی ایسی روایت آ جائے جس کے سلسلے میں تذبذب ہو تو اس کی تحقیق کر لینی چاہئے ۔
مذکورہ روایت کے مضمون پر مشتمل ایک طویل روایت حافظ ابو نعیم اصبہانی رحمۃ اللہ علیہ نے "حلیۃ الاولیاء"( ج ٦ ص ٤١ حديث رقم 7927 )میں ذکر کی ہے وہ روایت بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعا منقول ہے، البتہ اسرائیلی روایات ہے، جسے اسرائیلی روایات کہہ کر بیان کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
حدثنا ابو بكر احمد بن السندي ثنا الحسن بن علویة القطان، حدثنا اسماعیل بن عیسی العطار، ثنا اسحاق بن بشر القرشی أبو حذیفة ،عن سعید، عن قتادۃ، عن کعب قال: قال موسی علیہ السلام حین ناجاہ ربه تعالیٰ……....قال: الھی! فما جزاء من دعا نفسا کافرة الی الاسلام؟قال:یاموسی! أجعل له حکماً یوم القیامة فی الشفاعۃ، قال: الھی! فما جزاء من دعا نفسا مؤمنة الی طاعتک ونھاھا عن معصیتک، قال:یا موسی! ھو یوم القیامة فی زمرةالمرسلین..."
ترجمہ: موسی علیہ السلام نے کہا: جب کہ وہ اپنے رب سے مناجات میں مصروف تھے ... اے رب! اس شخص کی کیا جزاء ہوگی جو کسی کافر شخص کو اسلام کی طرف بلائے؟ فرمایا: اے موسیٰ میں اسے روز قیامت شفاعت کا اہل بنا دوں گا ، کہاں: اے رب! اس شخص کی کیا جزاء ہوگی جو کسی مؤمن کو آپ کی اطاعت کی طرف بلائے اور آپکے معصیت سے روکے؟ فرمایا: اے موسیٰ! قیامت کے دن وہ مرسلین کی جماعت میں سےہوگا...."۔
نقله مع زيادة: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات (الھند)
مدرس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا سابرکانٹھا گجرات
12/مارچ 2020ء بروز جمعرات
ماشاءاللہ جید جدا۔۔۔۔
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ قبول فرما کر دارین میں بہترین بدلہ نصیب فرمائے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین
شاندار کارکردگی
ReplyDeleteجید جدا
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ قبول فرما کر دارین میں بہترین بدلہ نصیب فرمائے
Mashaallah
ReplyDelete