Tuesday, 3 November 2020

شرابی کو سلام اور مصافحہ کرنے سے چالیس سال کے نیک اعمال کا برباد ہونا اس کی تحقیق

 ( تحقیقات سلسلہ نمبر 51) 

باسمہ تعالیٰ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

درجہ ذیل حدیث کی تحقیق مطلوب ہے؟

سؤال:- آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جس نے کسی شرابی سے سلام کیا یا مصافحہ کیا تو اسکے چالیس سال کے نیک اعمال برباد ہو جاتے ہیں . اور اگر شرابی کو کھانا کھلایا تو قبر میں اسکے اوپر سانپ بچھو مسلط کردئیے جائیں گے. 

 اسکی حقیقت کیا ہے؟ برائے مہربانی مطلع فرمائیں۔

فقط والسلام مع الاحترام۔۔۔

سائل:- مولوی حماد گودھروی

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:- تلاش بسیار کے بعد بھی بالا سوال میں مذکور الفاظ حدیث ہمیں کتب احادیث معتمدہ میں نہیں ملے، ہاں البتہ " باغ جنت" ص58/59 پر اس حدیث کو "انیس الواعظین" کے حوالے سے ذکر کیا گیا ہے، لکین چونکہ وہ دونوں کتابیں نہ تو احادیث کی کتب ہیں اور نہ اس میں کوئی سند ہے لہذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست اور صحیح نہیں ہے۔ اور ان میں کثیر رطب و یابس ہیں لہذا وہ معتبر بھی نہیں۔ اسی طرح " الموعظة الحسنة للنوري" میں بھی بغیر سند کے مذکور ہے۔

ایک معتبر ادارے کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں 👇

(من شرب الخمر فقد كفر بما أنزل الله تعالى على أنبيائه ومن سلم على شارب الخمر أو صافحه أحبط الله تعالى عمله أربعين سنة) 

هذا ليس بحديث ولا يصح عن النبي ﷺ لكن شرب الخمر محرم بإجماع المسلمين

[فتاوى نور على الدرب للعثيمين ٦/‏٢]

ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں 👇

يقول: أرجو توضيح هذين الحديثين ومدى صحتهما، وما جاء بهما، وهل يعمل بهما جزاكم الله خيرًا، الحديث الأول: قال ﷺ: من شرب الخمر فقد كفر بما أنزل الله تعالى على أنبيائه، ومن سلم على شارب الخمر أو صافحه أحبط الله عمله أربعين سنة؟

الجواب:

لا أعلم له صحة، ولا يظهر لي صحته، الخمر من المعاصي الكبيرة.. من كبائر الذنوب، ويجب على المؤمن أن يحذره وهو جاءت فيه أحاديث كثيرة تدل على شدة الوعيد منها قوله ﷺ: ولا يشرب الخمر حين يشربها وهو مؤمن، وفيه أنه لعن الخمر وشاربها، فينبغي للمؤمن أن يحذره، الواجب أن يحذره.

وأما هذا اللفظ الذي ذكرت فلا أعلم له أصلًا. نعم.

دار العلوم دیوبند کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں 👇

شرابی چونکہ شرعی اعتبار سے فاسق وفاجر ہے اس وجہ سے ان کو سلام کرنا مکروہ ہے،اسی طرح ان کے ساتھ دوستانہ میل جول رکھنا بھی مکروہ ہے، لیکن اگر کسی نے شرابی کو سلام کیا یا اس کو پانی پلایا تو اس کے ۴۰ سال کا نیک عمل ختم ہوجائے یہ غلط بات اور بے اصل ہے۔

واللہ تعالیٰ اعلم

دارالافتاء،

دارالعلوم دیوبند

خلاصۂ کلام:- یہ روایت کسی بھی سند سے مذکور نہیں، بس سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے، اس کا کوئی وجود نہیں، لہذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔  شرابی سے سلام کرنے اور مصافحہ کرنے کے سلسلے میں فتاویٰ کی کتابوں کا مطالعہ کیا جاسکتاہے۔ فقط والسلام

واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل

جمعہ ورتبہ:- ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات الھند

مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات

تاریخ:- 04/نومبر/2020ء بروز بدھ

5 comments: