Saturday, 16 January 2021

صوت المرأة عورة کیا یہ حدیث ہے؟

 (تحقیقات سلسلہ نمبر 52) 

باسمہ تعالیٰ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:- " صوت المرأةعورة " کیا یہ الفاظ حدیث میں ہیں؟ بینوا توجروا۔۔۔۔ 

سائل:- محمد حارث روڈکی (اتراکھنڈ)

 وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:- "صوت المرأۃ عورۃ" 

ترجمہ:- عورت کی آواز پردہ ہے۔ 

حکم الحدیث:- لیس بحدیث۔ یہ حدیث نہیں ہے، تلاش بسیار کے بعد بھی ہمیں یہ الفاظ کتب احادیث میں نہیں ملے، نہ ضعیف وصحیح سند سے اور نہ موضوع اور من گھڑت کتب میں۔ لہذا ان الفاظ کو حدیث رسول سمجھ کر بیان کرنا نیز ان کا انتساب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست اور صحیح نہیں ہے۔ ہاں البتہ عورت کی آواز کے پردہ ہونے میں علماء کا اختلاف ہے، کتب فتاویٰ وفقہ سے اس کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔

 ہم یہاں امداد الفتاوی کے حوالے سے مختصر فتویٰ ذکر کردیتے ہیں:  " نامحرم عورت کی آواز کے ستر ہونے میں اِختلاف ہے، مگر صحیح یہ ہے کہ وہ ستر نہیں،  لیکن عوارض کی وجہ سے بعض جائز اُمور کا ناجائز ہوجانا فقہ میں معروف و مشہور ہے،  اِس لیے عورت کی آواز سے اگر لذت محسوس ہوتی ہو  یا فتنہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو  عورت کی آواز کا سننا جائز نہ ہوگا "۔(امداد الفتاوی)

فقط والسلام

 واللہ اعلم بالصواب

✍️ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات

مدرس:- جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا، سابرکانٹھا

16/ جنوری/2021ء بروز سنیچر

No comments:

Post a Comment