(تحقیقات سلسلہ نمبر 56)
باسمہ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
(من ضَحِکَ ضُحِکَ کی تحقیق)
سوال:- " من ضَحِکَ ضُحِکَ " یہ الفاظ کثرت سے سوشل میڈیا پر گردش کررہے ہیں اور لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ یہ حدیث ہیں، نیز بعض جگہوں پر مکتب کے چھوٹے چھوٹے بچوں کو یہ الفاظ بھی (چہل حدیث میں) سکھائے جاتے ہے، تو آپ محترم سے معلوم یہ کرنا ہے کہ کیا یہ حدیث میں ہے؟ چونکہ میں نے (چالیس احادیث پر مشتمل) ایک کتابچہ دیکھا تھا جو مکاتب میں پڑھا یا جاتا ہے اس میں یہ الفاظ بھی حدیثِ رسول کے طور پر مذکور تھے۔ تو کیا یہ حدیث میں ہے؟ مکمل ومحقق جواب مطلوب ہے؟
فقط والسلام
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الملک الوھاب:- " من ضَحِکَ ضُحِکَ " ( جو ہنسے گا اس پر ہنسا جائے گا)
اولاً یہ بات واضح ہو کہ یہ الفاظ ہمیں تلاش بسیار کے بعد بھی ذخیرۂ احادیث میں نہیں ملے۔ لہذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست اور صحیح نہیں ہے۔ اس لیے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف موضوع اور من گھڑت روایت کا انتساب گناہ کبیرہ ہے، چونکہ حدیث پاک میں ہے: "إن كذبا عليَّ ليس ككذب على أحد،من كذب علي متعمدًا فليتبوأ مقعده من النار"
(متفق عليه (بخاری رقم الحدیث:1291، مسلم رقم: 4)
ترجمہ:- ”میرے اوپر جھوٹ بولنا کسی عام شخص پر جھوٹ بولنے کی طرح نہیں ہے، جو شخص جان بوجھ کر میری جانب جھوٹی بات منسوب کرے تو اس کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنالے“ لہذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ان ہی الفاظ کا انتساب کریں جو صحیح یا ضعیف روایات سے ثابت ہو۔
ثانیاً یہ بات واضح ہو کہ " من ضَحک ضُحک"عربی قاعدہ کے خلاف ہے، اس لیے کہ "ضحک" فعل لازم ہے، اور اس سے فعل مجہول نہیں آتا (کما ھو المشہور والمعلوم)عربی میں : "ضُحِکَ علیه" بولتے ہیں۔ چونکہ عربی کا قاعدہ ہے کہ جب فعل لازم سے مجھول لانا ہو تو حرف جر کے ذریعے متعدی کرتے ہیں۔ لہذا اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ نہیں ہیں۔
اس مفہوم کی ایک روایت ترمذی شریف میں ہے :
……. .عن مكحول، عن واثلة بن الاسقع، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا تظهر الشماتة لاخيك فيرحمه الله ويبتليك "، قال: هذا حديث حسن غريب
(سنن الترمذي | أَبْوَابُ صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالرَّقَائِقِ وَالْوَرَعِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. | بَابٌ رقم: 2506)
ترجمہ:- سیدنا واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے مسلمان بھائی کی کیسی مصیبت و مشکل پر خوشی کا اظہار مت کرو، ہو سکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اور تمہیں آزمائش میں ڈال دے“۔
(امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے)
خلاصۂ کلام:- "من ضَحِکَ ضُحِکَ" یہ حدیث نہیں ہے، اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف نہ کی جائے، ہاں البتہ" لا تظهر الشماتة لاخيك فيرحمه الله ويبتليك " کا انتساب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف درست اور صحیح ہے۔
فقط والسلام
واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل
✍️ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری سابرکانٹھا شمالی گجرات (الھند)
مدرس:- جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا سابرکانٹھا
رقم الاتصال:- 919428359610+
26/ جنوری 2020ء بروز منگل
mashallah bahut achchi tahkik hai
ReplyDeletemashallah bahut achchi tahkik hai
ReplyDeleteMashallah
ReplyDelete۔
ReplyDeleteماشاء الله
ReplyDeleteبارك الله فيكم وفي جهودكم الطيبة
ماشاءاللہ
ReplyDelete