Saturday, 25 December 2021

غیر حدیثی کتب میں مذکور احادیث کا تحقیقی جائزہ

 باسمہ تعالیٰ

(غیر حدیثی کتب میں مذکور احادیث کا تحقیقی جائزہ)

حدیث نمبر:-02

قال عليه الصلاة والسلام: "لا صلاة إلا بفاتحة الكتاب" 

(اصول الشافعی ص08 مکتبۂ المیزان)

یہ روایت بعینہ ان ہی الفاظ کے ساتھ کتب صحاح ستہ میں موجود نہیں ہے؛ بلکہ صحاح ستہ میں یہ الفاظ وارد اور مروی ہیں: "لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب"

(أخرجه البخاري في كتاب الأذان، باب وجوب القراءة للإمام والمأموم في الصلوات كلها في الحضر والسفر، رقم الحدیث:756، وأخرجه مسلم  فی كِتَاب الصَّلَاةِ، بَاب وُجُوب قِرَاءَةِ الْفَاتِحَةِ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ، رقم الحدیث:394، وأخرجه أبو داود في " كتاب الصلاة " " باب من ترك القراءة في صلاته بفاتحة الكتاب " رقم الحدیث:822، وأخرجه الترمذي في " كتاب الصلاة " " باب ما جاء أنه لا صلاة إلا بفاتحة الكتاب، رقم الحدیث:247، وأخرجه النسائي في كتاب الافتتاح، باب إيجاب قراءة فاتحة الكتاب في الصلاة، رقم الحدیث: 910، وأخرجه ابن ماجة في كتاب إقامة الصلاة والسنة فيها، باب القراءة خلف الإمام، رقم الحدیث:837 بلفظ لَا صَلَاةَ لِمَنْ لَمْ يَقْرَأْ فِيهَا بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ۔)

 چونکہ اصول الشاشی کے اکثر نسخوں میں نیچے حاشیے میں صحاح ستہ کا حوالہ علی الاطلاق مذکور ہے، حالانکہ یہ طریقہ مناسب نہیں ہے؛ بلکہ اس طرح حواشی میں ذکر کرنا زیادہ مناسب تھا: رواه الأئمة الستة بلفظ "لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب" لہذا راقم الحروف نے اس کی وضاحت کردی کہ بعینہ یہی الفاظ کتب صحاح ستہ میں موجود نہیں ہیں۔

ہاں البتہ یہ روایت بعینہ ان ہی الفاظ (لا صلاۃ إلا بفاتحۃ الکتاب) کے ساتھ بعض حدیثی کتب میں مذکور ہے، لہذا ان حدیثی کتب کے حوالے سے مطلقاً ذکر کرنا (یعنی حواشی میں محض درج ذیل کتب کا حوالہ نقل کرنا) بھی مناسب ہے.

 جن حدیثی کتب میں وہ الفاظ مروی ہیں بالترتیب ملاحظہ فرمائیں 👇👇

(1) حدثنا محمود قال: حدثنا البخاري قال: حدثنا أبو نعيم، سمع ابن عيينة، عن الزهري، عن محمود، عن عبادة بن الصامت، رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "لا صلاة إلا بفاتحة الكتاب".

(القراءة خلف الامام للبخاري بطریق محمود بن اسحاق، ص24 رقم:55)

یہاں ایک وضاحت طلب امر یہ ہے کہ حضرت امام بخاری رحمہ اللہ کے استاذ حدیثِ بالا میں ابو نعیم فضل بن الدکین ہے، اور حضرت امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح میں وہ روایت جس کو ہم نے اوپر ذکر کیا (لا صلاۃ لمن لم یقرأ بفاتحۃ الکتاب) علی ابن المدینی رحمہ اللہ کے حوالے سے لائے ہیں، اور باقی رجالِ سند دونوں کتب میں اپنی جگہ برقرار ہیں، صحیح بخاری کی سند کچھ اس طرح ہے: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ مَحْمُودِ بْنِ الرَّبِيعِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔  نیز ابو نعیم راوی ھو استاذ الامام البخاری في صحيحه فی غیر ھذا الحدیث۔ 

(2) حدثنا محمد بن المظفر، ثنا أبو علي أحمد بن علي بن شعيب، ثنا أحمد بن علي اللجلاج، ثنا نعيم بن حماد، ثنا ابن المبارك، ثنا أبو حنيفة، عن عطاء بن أبي رباح، عن أبي هريرة، قال: «نادى منادي رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا صلاة إلا بفاتحة الكتاب۔

(مسند أبي حنيفة برواية أبي نعيم، ص137/136)

لہذا ان الفاظ کو ان کتابوں کے حوالے سے بھی ذکر کرنا درست اور صحیح ہے، (کما مر) یہ امر درست نہیں ہے کہ الفاظِ حدیث متن میں مختلف ہو اور درج ذیل حوالہ اس کے مخالف ہو، ورنہ تغییر تصنیف غیرہ کا مصداق بن جائے گا جو درست نہیں ہے، جیسا کہ مقدمۂ ابن الصلاح کے حوالے سے ہم نے پہلی قسط میں اس کا ذکر کردیا ہے۔

نیز صحیح ابن حبان وغیرہ میں "لا صلاة إلا بقراءة فاتحة الكتاب" کے الفاظ بھی وراد ہوئے ہیں، جس کی طرف ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ نے فتح الباری میں اشارہ کیا ہے: وقد أخرج ابن خزيمة عن محمد بن الوليد القرشي عن سفيان حديث الباب بلفظ " لا صلاة إلا بقراءة فاتحة الكتاب"۔

صحیح ابن حبان کی حدیث ملاحظہ فرمائیں 👇

1- نا عبد الجبار بن العلاء، نا سفيان، حدثني الزهري، ح وحدثنا الحسن بن محمد، وأحمد بن عبدة، وسعيد بن عبد الرحمن المخزومي، ومحمد بن الوليد القرشي قالوا: حدثنا سفيان، عن الزهري، عن محمود بن الربيع، عن عبادة بن الصامت، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «لا صلاة لمن لا يقرأ بفاتحة الكتاب» هذا حديث المخزومي وقال الحسن بن محمد يبلغ به النبي وقال أحمد وعبد الجبار: عن عبادة بن الصامت رواية وقال محمد بن الوليد: لا صلاة إلا بقراءة فاتحة الكتاب. 

(صحيح ابن خزيمة، باب ایجاب القراءۃ فی الصلاۃ بفاتحۃ الکتاب الخ، رقم الحدیث: 488)

خلاصۂ کلام:- "لا صلاۃ الا بفاتحۃ الکتاب" کتب احادیث میں باسند صحیح موجود ہیں، لکین بعینہ یہ الفاظ صحاح ستہ میں موجود نہیں ہیں، الا یہ کہ امام ترمذی رحمہ اللہ نے ان کو ترجمۃ الباب کے طور پر ذکر کیا ہے،  لہذا غیر حدیثی کتب کے حواشی میں ان الفاظ کو صحاح ستہ کے حوالے سے نقل کرنا مناسب نہیں ہے، ہاں البتہ اس طرح سے لکھا جاسکتا ہے: رواه الأئمة الستة بلفظ "لا صلاة لمن لم يقرأ بفاتحة الكتاب"۔ 

ھذا ما ظهر لي والله أعلم بالصواب

✍️ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری

سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

خادم التدریس:- جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا سابرکانٹھا

رقم الاتصال:-9428359610


No comments:

Post a Comment