Wednesday, 15 December 2021

بروز قیامت اللہ تعالیٰ کا باپردہ عورتوں کے پاس بذات خود آنا، اس کی تحقیق

 باسمہ تعالیٰ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

بروز قیامت اللہ تعالیٰ کا باپردہ عورتوں کے پاس بذات خود آنا، اس کی تحقیق

مندرجہ ذیل جو عبارت پیش کی جا رہی ہے اس کے بارے میں تحقیق کرنی تھی کہ کیا وہ حدیث ہے؟

"قیامت کے دن اللہ تعالی نیک بندوں کو اپنا دیدار کرائیں گے, اور جو پردہ کرنے والی خواتین ہونگی ان کے پاس اللہ تعالی خود آئیں گے اپنا دیدار کرانے"

اس کی تخریج و تحقیق مطلوب ہے؟

 وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب :- یہ بات تو حدیث شریف میں ملتی ہے کہ بروز قیامت مؤمن کو اللہ تعالیٰ کا دیدار ہوگا، اور اس کا ثبوت قرآن مجید اور احادیث مبارکہ سے ملتا ہے۔

ملاحظہ فرمائیں 👇

قرآن مجید سے رؤیۃ باری کا ثبوت

1) قالَ الله تَعَالَى: ﴿ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاضِرَةٌ * إِلَى رَبِّهَا نَاظِرَةٌ ﴾ [القيامة: 22، 23].

2) وقالَ تَعَالَى ﴿ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ ﴾ [يونس: 26].

3) وقالَ تَعَالَى: ﴿ إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ * عَلَى الْأَرَائِكِ يَنْظُرُونَ ﴾ [المطففين: 22، 23].

4) وقالَ تَعَالَى: ﴿ ادْخُلُوهَا بِسَلَامٍ ذَلِكَ يَوْمُ الْخُلُودِ * لَهُمْ مَا يَشَاءُونَ فِيهَا وَلَدَيْنَا مَزِيدٌ ﴾ [ق: 34، 35].

وآيات اللقاء دليلٌ على الرؤية، ومنها:

5) قول الله تَعَالَى:﴿ وَاتَّقُوا اللَّهَ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ مُلَاقُوهُ وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ ﴾ [البقرة: 223].

6) وقوله تَعَالَى:﴿ تَحِيَّتُهُمْ يَوْمَ يَلْقَوْنَهُ سَلَامٌ ﴾ [الأحزاب: 44].

7) وقوله تَعَالَى:﴿ فَمَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ رَبِّهِ فَلْيَعْمَلْ عَمَلًا صَالِحًا ﴾ [الكهف: 110].

8) وقوله تَعَالَى:﴿ لَعَلَّكُمْ بِلِقَاءِ رَبِّكُمْ تُوقِنُونَ ﴾ [الرعد: 2].

9) وقوله تَعَالَى:﴿ مَنْ كَانَ يَرْجُو لِقَاءَ اللَّهِ فَإِنَّ أَجَلَ اللَّهِ لَآتٍ ﴾ [العنكبوت: 5].

10) وقوله تَعَالَى:﴿ الَّذِينَ يَظُنُّونَ أَنَّهُمْ مُلَاقُو رَبِّهِمْ وَأَنَّهُمْ إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴾ [البقرة: 46]، وحجب الكفار عن الله جل وعلا يدل على رؤية المؤمنين لربهم جل وعلا.

11) قالَ الله تَعَالَى:﴿ كَلَّا إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ يَوْمَئِذٍ لَمَحْجُوبُونَ ﴾ [المطففين: 15]

احادیث مبارکہ

1 عَنْ صُهَيْبٍ رضي الله عنه عَنْ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، قَالَ: ((إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ قَالَ: يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: تُرِيدُونَ شَيْئًا أَزِيدُكُمْ فَيَقُولُونَ أَلَمْ تُبَيِّضْ وُجُوهَنَا أَلَمْ تُدْخِلْنَا الْجَنَّةَ وَتُنَجِّنَا مِنْ النَّارِ قَالَ فَيَكْشِفُ الْحِجَابَ فَمَا أُعْطُوا شَيْئًا أَحَبَّ إِلَيْهِمْ مِنْ النَّظَرِ إِلَى رَبِّهِمْ عَزَّ وَجَلَّ وهي الزيادة ثُمَّ تَلَا هَذِهِ الْآيَةَ: ﴿ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ ﴾))

 رواه مسلم ( 181)، والترمذي (2552)، وابن ماجه ( 187).


2  وعَنْ جَرِيرٍ رضي الله عنه، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِذْ نَظَرَ إِلَى القَمَرِ لَيْلَةَ البَدْرِ، قَالَ:))إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ كَمَا تَرَوْنَ هَذَا القَمَرَ، لاَ تُضَامُونَ فِي رُؤْيَتِهِ))

 رواه البخاري ( 7434)، ومسلم ( 633)


3 وفي رواية عن جرير رضي الله عنه، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم: ((إِنَّكُمْ سَتَرَوْنَ رَبَّكُمْ عِيَانًا))

 رواه البخاري ( 7435)


4 وعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رضي الله عنه: أَنَّ النَّاسَ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ القِيَامَةِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّه صلى الله عليه وسلم: ((هَلْ تُضَارُّونَ فِي القَمَرِ لَيْلَةَ البَدْرِ؟))، قَالُوا: لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ((فَهَلْ تُضَارُّونَ فِي الشَّمْسِ، لَيْسَ دُونَهَا سَحَابٌ؟((، قَالُوا: لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: ))فَإِنَّكُمْ تَرَوْنَهُ كَذَلِكَ)) 

رواه البخاري (7437)، ومسلم (182)


5 وعَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِاللهِ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ: ((جَنَّتَانِ مِنْ فِضَّةٍ آنِيَتُهُمَا، وَمَا فِيهِمَا، وَجَنَّتَانِ مِنْ ذَهَبٍ آنِيَتُهُمَا، وَمَا فِيهِمَا، وَمَا بَيْنَ الْقَوْمِ وَبَيْنَ أَنْ يَنْظُرُوا إِلَى رَبِّهِمْ إِلَّا رِدَاءُ الْكِبْرِيَاءِ عَلَى وَجْهِهِ فِي جَنَّةِ عَدْنٍ))

 رواه البخاري ( 4878 )، ومسلم (180)


باقی اس کے علاوہ باپردہ خواتین کے پاس اللہ سبحانہ وتعالی اپنے دیدار کے لئے خود آئیں گے یہ ہمیں تلاش بسیار کے بعد بھی نہیں ملا، لہذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا اور حدیث نبوی سمجھ کر اس کو شیئر کرنا درست اور صحیح نہیں ہے۔  

واللہ اعلم بالصواب

⁦✍️⁩ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجراتی

مدرس:- جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ گجرات


No comments:

Post a Comment