Tuesday, 18 February 2020

کھانے سے پہلے پڑھی جانے والی دعا کی تحقیق

بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
کھانے سے پہلے پڑھی جانے والی دعا کی تحقیق 
 سوال۔  کھانے سے پہلے کی دعا بسم اللہ اللہ وعلی برکۃ اللہ جو مکاتب میں پڑھائی جانے والی آسان مسنون دعاؤں پر مشتمل کتابوں میں پائی جاتی ہے، تو کیا یہ دعا انہی الفاظ کے ساتھ احادیث رسول، آثار صحابہ یا احادیث کی معتمد کتابوں میں موجود ہے؟
            سائل: محمد صابر بن شفیع اللہ بمبئی
          متعلم: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ  سابرکانٹھا گجرات
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
جواب۔  مذکور سوال کے سلسلے میں اولا تین باتیں قابل ذکر ہیں۔
(١) کتب صحاح ستہ اور دیگر کتب احادیث معتمدہ میں کھانا کھانے سے پہلے پڑھی جانے والی دعا کیا ہے؟
(٢) کیا کتب حدیث میں بسم اللہ و علیٰ برکۃ اللہ ( علی حرف جر کے ساتھ) کی روایت موجود ہے؟
(٣) مستدرک حاکم کی حدیث کا حکم اور تحقیق الحدیث کیا ہے؟
تفصیل الجواب (١) 
*صحیح البخاری عن عمر بن ابي سلمة رضي الله تعالى عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم سم الله وكل بيمينك وكل مما يليك (صحيح البخاري كتاب الاطعمهة باب التسميه على الطعام)
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث سے فقط اتنا معلوم ہوتا ہے کہ کھانے سے پہلے اللہ کا نام لے چاہے کسی بھی الفاظ سے ہو.
*صحیح مسلم وزاد في اخر الحديث ثم ذكر اسم الله واكل (صحيح مسلم ص١٧٢)
علامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب المنہاج شرح مسلم میں اس باب کے ماتحت لکھا ہے کہ کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھے اور بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھنے کو افضل قرار دیا ہے ۔(حاشیہ مسلم ص 171)
لیکن فتح الباری میں ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ نےعلامہ نووی رحمۃ اللہ علیہ کے اس قول کو رد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ بسم اللہ الرحمن الرحیم کے الفاظ پڑھنے میں کوئی خاص دلیل موجود نہیں ہے
والافضل ان يقول بسم الله الرحمن الرحيم وان قال بسم الله كفاه وحصلت السنة، ولم ار لما ادعاه من الافضلية دليلا خاصا ( فتح الباري رقم الحديث ٥٣٧٦)
*قال رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا اكل احدكم فليذكر اسم الله الى اخر الحديث (سنن ابي داود كتاب الاطعمة باب التسميه على الطعام ص٥٢٩) اس حدیث سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ بسم اللہ پڑھ لے اور زیادتی الفاظ اور وعلی برکۃ للہ پر دال نہیں ہے۔
* عن عائشة رضي الله تعالى عنها قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم اذا اكل احدكم  فليقل بسم الله (سنن الترمذي كتاب الاطعمة باب التسمية عند الطعام)
* عن عمر بن ابي سلمة رضي الله تعالى عنه قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا آكل سم الله عز وجل (سنن ابن ماجه ابواب الاطعمة باب التسمية عند الطعام ص ٢٣٥) 
ان تمام احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانے سے پہلے بسم اللہ پڑھ لینا کافی ہے اور بسم اللہ وبرکۃ اللہ اور بسم اللہ وعلی برکۃ اللہ کے الفاظ ان کتب صحاح ستہ میں نہیں ہیں۔
تفصیل الجواب (٢)
بسم اللہ وعلیٰ برکۃ اللہ (علی حرف جر کے ساتھ) یہ الفاظ نہ کسی صحیح روایت میں موجود ہے اور نہ کسی ضعیف روایت میں ، البتہ اس کے متعلق صاحب سلاح المؤمن ابو الفتح محمد بن محمد المعروف  بابن الامام کا تفرد ہے، انہوں نے اس کو علی حرف جر کے ساتھ اپنی کتاب سلاح المؤمن فی الدعاء والذكر صفحہ نمبر 393 میں ذکر کیا ہے آپ کا ذکر کرنا سہو شمار کیا گیا ہے۔
اسی طرح صاحب حصن حصین نے انہیں سے نقل کرکے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے، اور اسی کتاب کو دیکھتے ہوئے دارالعلوم دیوبند نے فتویٰ دیا ہے کہ کھانے سے پہلے بسم اللہ وعلی برکۃ اللہ پڑھنے کی گنجائش ہے۔
تفصیل الجواب (٣) 
المستدرك على الصحيحين للحاكم جلد 4 صفحہ 107، مجمع الزوائد للہیثمی جلد 10 صفحہ 320،المعجم الاوسط للطبرانی جلد 2 صفحہ نمبر 345 میں بسم اللہ وبرکۃ اللہ کے الفاظ وارد ہوئے ہیں،جبکہ صحیح ابن حبان جلد 12 صفحہ نمبر 14 حدیث نمبر 5216 میں یہی روایت اسی سند سے ہے جس میں خالص بسم اللہ کے الفاظ وارد ہوئے ہیں،لہذا معلوم ہوا کہ ان احادیث میں اصطراب ہے،بوج ہے اصطراب زیادتی الفاظ کو نہ پڑھنا افضل معلوم ہوتا ہے،صحیح ابن حبان کی حدیث 👇👇👇
اخبارنا محمد بن اسحاق بن سعيد قال اخبرنا علي بن خشرم قال اخبرنا الفضل بن موسى عن عبد الله بن كيسان قال حدثنا عكرمة عن ابن عباس رضي الله تعالى عنه قال قال النبي صلى الله عليه وسلم قولوا بسم الله الى اخر الحديث صحیح ابن حبان کی اس روایت میں عبداللہ بن کیسان حضرت عکرمہ سے روایت کرتے ہیں،تہذیب التہذیب میں ابن حجر عسقلانی رحمه الله نے لکھا ہے کہ قال ابن عدي  لعبد الله بن كيسان احاديثه عن عكرمة غير محفوظۃ وعن ثابت كذلك (تہذیب التہذیب جلد نمبر 4 صفحہ 132) 
خلاصہ کلام۔  کھانا کھانے کے شروع میں بسم اللہ کہنے پر اکتفا کرے یہی صحیح روایات سے ثابت ہیں، اور اگر و برکۃ اللہ کی زیادتی کر لے تو کوئی مضائقہ نہیں چونکہ طبرانی میں یہ زیادتی موجود ہے۔
                         واللہ اعلم بالصواب 
⁦✍️⁩ابو أحمد حسان بن سماحة الشيخ محمد يونس التاجفوري الغجراتي
المدرس بجامعة تحفيظ القرآن الاسلامفورا بمديرية سابركانتا بولاية غجرات الهند
                                 فقط والسلام
                                 ١٩  / فروری ٢٠٢٠ بروز بدھ



45 comments:

  1. Jazakallahu khaira

    Please send me your no...

    ReplyDelete
  2. ما شاء الله
    بارك الله في علمك وعملك وعمرك

    ReplyDelete
  3. ألله بارك في عملك وعلمك

    ReplyDelete
  4. ما شاء اللہ بہت خوب
    اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں
    آمین

    ReplyDelete
  5. ماشاء اللہ تعالیٰ

    ReplyDelete
  6. اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں

    ReplyDelete
  7. اللہ تعالیٰ قبول کریں
    آمین

    ReplyDelete
  8. ماشاءاللہ بہت خوب

    ReplyDelete
  9. ماشاء اللہ بہت خوب
    اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین

    ReplyDelete
  10. اللہ تعالیٰ قبول فرمائے

    ReplyDelete
  11. ماشاء اللہ بہت عمدہ

    ReplyDelete
  12. اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین

    ReplyDelete
  13. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ
    اللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین ثم آمین یا رب العالمین

    ReplyDelete
  14. اللہ تعالیٰ آپ محترم کو دارین میں بہترین بدلہ نصیب فرمائے آمین

    ReplyDelete
  15. آپ محترم کا نمبر ارسال کریں مہربانی ہوگی
    عبد اللہ بن رشید

    ReplyDelete
  16. آپ کو اللہ تعالی ترقیات سے نوازے

    ReplyDelete
  17. اللہ تعالیٰ قبول فرمائے

    ReplyDelete
  18. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ تحریر ہے
    پسندیدہ تحقیق ہے

    ReplyDelete
  19. آپ کی تحریر پسند آئی
    ابراہیم بن حافظ احمد آباد

    ReplyDelete
  20. آپ کی محنتوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین

    ReplyDelete
  21. ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ ماشاءاللہ جید جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا جدا

    ReplyDelete
  22. بہت ہی خوبصورت اور عمدہ کارکردگی ہے۔ مولانا صاحب

    ReplyDelete