باسمہ تعالی
(آیات حمصیہ کی تحقیق)
سوال : ہمارے ہا ں عام مروجہ مصاحف ِ قرآنیہ میں سورۃ البروج میں ایک آیت ہے {ان الذین اٰ منوا وعملوا الصلحت لہم جنت تجری من تحتہا الانہٰرظ ذلک الفوز الکبیر } اس آیت کے درمیان میں ’’الا نہر‘‘ پر ایک حاشیہ میں مرقوم ہے آیۃ حمصیہ اس حاشیہ کا کیا مطلب ہے ؟
جواب : اس حاشیہ کا تعلق نہ تفسیر سے ہے نہ علم قرأت سے بلکہ علوم القرآن میں ایک مستقل فن علم آیات القرآن کا ہے اس حاشیہ کا تعلق اسی علم سے ہے ۔ فنون الافنان فی عیون علوم القرآن میں علامہ ابن الجوزی ؒ نے ’’ فصل فی مذاہب البلدان فی عد آی القرآن‘‘ کے تحت تعداد آیات ِ قرآنی کے پانچ مذاہب بیان فرمائے ہیں ۔ملاحظہ ہو:
والعدد منسوب الی خمسۃ بلدان : مکۃ المدینۃ الکوفۃ والبصرۃ والشام۔ (فنون الافنان ص ۲۳۷)
آگے چل کر ابن الجوزی ؒنے پانچوں مذاہب کی تفصیل اور ناقلین بیان فرمائے ہیں ، چنانچہ اہل شام کے مسلک کی تفصیل کے ذیل میں تحریر فرماتے ہیں ۔
وقد روی عن اہل حمص خلاف لما روی عن اہل الشام مطلقاً۔( فنون الافنان ص۲۴۱)
اس عبارت سے معلوم ہوگیا کہ ابتداہی سے اہل حمص کا مسئلہ عدّ آی القرآن میں مستقل مسلک تھا اس طریقہ سے جہاں سارے ا قوال ذکر کئے گئے ہیں وہیں اخیر میں اہل حمص کی روایت مستقلاً مذکور ہے ۔ ملاحظہ ہو ’’ونقل عن اہل حمص انہم قالوا ، واثنتان وثلاثون آیۃ ‘‘(فنون الافنانص۲۴۴)
سورۃ البروج کے تحت یہ عبارت مرقوم ہے :
سورۃ البروج اثنان وعشرون آیۃ فی قول الجمیع ، بلاخلاف بینہم فی شئی منہا ، الا قول اہل حمص فانہا فی عدہم ثلاث وعشرون ، قال ابو الحسن المنادی فان کانوا عدوا {تجری من تحتہا الانہر} آیۃ والا فلا یدری من این جاء ت زیادتہم۔
(فنون الافنان ص ۳۲۱)
اس عبارت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ عندالجمہور سورۃ البروج میں’’ ۲۲‘‘آیات ہیں اور ہمارے مروجہ مصاحف میں بھی یہی تعداد ہے ، البتہ اہل حمص کے ہاں ایک آیت زائد ہے اور ان کے نزدیک سورۃ البروج میں’’ ۲۳‘‘آیات ہیں ، وہ اس طرح کہ عند الجمہور آیت نمبر’’ ۱۱‘‘ایک آیت شمار ہوتی ہے جب کہ اہل حمص اسے دو آ یات شمار کرتے ہیں، وہ اس طرح کہ{تحتہا الانہر }پر ان کے ہاں آیت تام ہو تی ہے جب کہ جمہور کے ہاں اس پر آیت تام نہیں ہوتی ہے بلکہ یہ آیت کے وسط میں ہے ، اس آیت کے اختلاف کو ’’آیت حمصیہ‘‘ حاشیہ پر درج کر کے واضح کیا گیا ہے ۔واللہ أعلم بالصواب
فتاویٰ دار العلوم زکریا جلد اول ص350
مکمل تفصیل کے لیے کاشف العسر شرح ناظمۃ الزھر ص٥٢تا٥٥ کا مطالعہ کیا جائے۔
نوٹ۔ علامہ شاطبی رحمہ اللہ ایک کتاب ناظمۃ الزھر اس فن میں متداول کتاب ہے۔
✍️ ابو احمد حسان بن سماحة الشيخ محمد يونس التاجفوري الغجراتي
المدرس بجامعة تحفيظ القرآن الاسلامفورا بمديرية سابركانتا بولاية غجرات الهند
فون نمبر۔ 9428359610
فقط والسلام
20/فروری 2020 بروز جمعرات
اللہ تعالیٰ آپ محترم سے دین کا خوب کام لے۔آمین
ReplyDeleteGood
ReplyDeleteNice
Allah tala Kabul kare
ReplyDeleteآیات حمصیہ کی تحقیق پسند آئی
ReplyDeleteماشاءاللہ بہت ہی عمدہ تحریر ہے
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ قبول فرمائے آمین
سرس
ReplyDeleteماشاءاللہ
ReplyDeleteAchaa lga
ReplyDeleteMashaallah
ReplyDeleteماشاء اللہ بہت عمدہ
ReplyDeleteGood
ReplyDelete👍👌👌
સરસ
ReplyDeleteشاندار
ReplyDeleteاللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین
Kari saheb mashallah bahut hi achha
ReplyDeleteآپ کی محنتوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین
ReplyDelete