Saturday, 22 February 2020

حسان بن شیخ یونس تاجپوری سابرکانٹھا گجرات الہند مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ سابرکانٹھا

بسم اللہ الرحمن الرحیم
(ایک واقعہ کی تحقیق) 
السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ
سوال۔  ایک واقعہ کی تحقیق و تخریج مطلوب ہے؟ 
عن حذيفة بن اليمان رضي الله تعالى عنه انه كان ياكل في بلاد الشام فسقطت اللقمة فأراد أن يميط الأذى عنها وياكلها فلامه اصحابه لانه في بلاد الشام فقال: أأترك سنة حبيبي لهؤلاء الحمقى فأخذ اللقمة وأكلها
ترجمہ۔ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے اس دوران کے وہ شام کے کسی شہر میں کھانا کھا رہے تھے کہ لقمہ نیچے گر گیا،تو آپ نے چاہا کہ اس پر لگی گندگی کو صاف کرلے اور اس کو کھا لے، تو آپ کے ساتھی میں سے کسی نے آپ کو ملامت کی،اس لیے کہ وہ بلاد شام میں تھے، آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا:کیا میں ان بےوقوفوں کی وجہ سے میرے نبی کی سنت کو ترک کروں گا،چنانچہ آپ نے لقمہ لے لیا اور اس کو کھا لیا۔
   سائل: محمد عدنان بن عبد الحمید احمد آباد
متعلم: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ گجرات
وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب۔  تلاشِ بسیار کے باوجود حضرت حذیفہ بن الیمان رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف منسوب یہ روایت اور یہ الفاظ ہمیں نہیں ملے، اور بعض کتابوں میں ہمیں یہ مذکورہ واقعہ ملا جو کہ بغیر سند اور بغیر حوالے کے مذکور ہے لہذا وہ معتبر نہیں ہے، ہاں البتہ ایک روایت سنن ابن ماجہ میں حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ کے بارے میں ہے، جو ان الفاظ کے ساتھ مروی ہے۔ 
حدثنا سويد بن سعيد،حدثنا يزيد بن زريع،عن يونس، عن الحسن،عن معقل بن يسار رضي الله تعالى عنه قال: بينما هوَ يَتغدّى، إذ سقَطت منهُ لقمةٌ، فتَناولَها، فأماطَ، ما كانَ فيها من أذًى، فأَكَلَها، فتغامزَ بِهِ الدَّهاقينُ، فقيلَ: أصلحَ اللَّهُ الأميرَ، إنَّ هؤلاءِ الدَّهاقينَ يتَغامزونَ، مِن أخذِكَ اللُّقمةَ، وبينَ يديكَ هذا الطَّعامُ، قالَ: إنِّي لم أَكُن لأدَعَ، ما سَمِعْتُ من رسولِ اللَّهِ ﷺ: لِهَذِهِ الأعاجمِ إنّا كنّا نأمر أحدُنا، إذا سقطت لقمتُهُ، أن يأخذَها، فيُميطَ، ما كانَ فيها من أذًى ويأكلَها، ولا يدعَها للشَّيطانِ
سنن ابن ماجه رقم الحدیث 3278 کتاب الأطعمۃ 
ترجمہ۔ حضرت معقل بن یاسر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ دوپہر کا کھانا کھانے کے دوران ان کے ہاتھ سے لقمہ گر گیا،تو انہوں نے اس کو اٹھا لیا،اور اس پر لگے کچرے کو صاف کیا ، اور اس کو کھا لیا،(یہ دیکھ کر) یہ عجمی کسان  آپس میں ایک دوسرے کو آنکھوں سے اشارہ کرنے لگے،لوگوں نے کہا: اللہ امیر کا بھلا کرے،آپ کے سامنے یہ کھانا موجود ہوتے ہوئے اس لقمے کو آپ کے اٹھانے پر یہ کسان لوگ آنکھوں سے باہم اشارہ کر رہے ہیں،حضرت معقل بن یسار رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا: میں عجمیوں کی (چہ مہ گوئیوں کی) وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوئی بات کو ترک نہیں کر سکتا،ہم میں سے جب کسی کا لقمہ گرتا تو ہم اسے کہتے کہ اسے اٹھا لے،اس میں لگی گندگی کو صاف کرلے، اور اس کو کھا لے، اور شیطان کے لیے اس کو نہ چھوڑے۔
                        واللہ اعلم بالصواب
                            فقط والسلام
⁦✍️⁩ حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات الہند
مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ گجرات
فون نمبر۔ 9428359610
22/فروری 2020ء بروز سنیچر
احادیث کی تحقیق و تخریج کے لئے مذکور واٹساپ نمبر پر رابطہ کریں۔
9428359610

21 comments:

  1. سرس
    ماشاء اللہ

    ReplyDelete
  2. اللہ تعالی قبول فرمائے

    ReplyDelete
  3. ماشاءاللہ بہت ہی شاندار کارکردگی ہے

    ReplyDelete
  4. شاندار کارکردگی

    ReplyDelete
  5. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ

    ReplyDelete
  6. اللہ تعالیٰ ترقیات سے نوازے

    ReplyDelete
  7. اللہ یعطیک العافیۃ فی الدنیا والآخرۃ

    ReplyDelete
  8. ان على كل شيء قدير

    ReplyDelete
  9. حضرت تحقیق پسند آئی

    ReplyDelete
  10. آپ کی محنتوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین

    ReplyDelete
  11. ان سب تحقیقات کی صفحات کے عدد کے لحاظ سے

    پی ڈی ایف بنادیجئے تاک یکجا طور پر استفادہ سہل ہو ۔۔۔ جزاک اللہ خیرا

    ReplyDelete