Tuesday, 24 March 2020

{چیچک بیماری کے متعلق تحقیق}

( تحقیقات سلسلہ نمبر 19)
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال۔  چیچک کے متعلق لوگ کہتے ہیں کہ یہ ہر شخص کو نکلتی ہے
اگر زندگی میں نہیں نکلی تو قبر میں نکلے گی
اسکے متعلق حدیث میں کوئ ذکر ہے یا نہیں؟ 
جواب دیکر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں۔
فقط والسلام
سائل: محمد محسن رحمانی 
رابطہ: 7089260146
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جواب۔ اس سلسلے میں تین باتیں قابل ذکر ہیں
(١) چیچک کسے کہتے ہیں
(٢) اس کے متعلق احادیث نبوی میں ذکر
(٣) چیچک کے متعلق عوام کی غلط فہمیاں
تفصیل الجواب (١) چیچک کسے کہتے ہیں
چیچک یا "ماتا" یا "سیتلا" (انگریزی: Smallpox) ایک بہت عام وبائی مرض تھا۔ اس بیماری میں چھوٹے بڑے دانے یا پھنسیاں تمام بدن اور کبھی بعض دوسرے مقام (مثلاً آنکھ) پر نکلتی ہیں، اس کے ساتھ عموماً درد سر اور بخار اور درد کمر ہوتا ہے، یہ دانے ابتدا میں سرخ اور پکنے پر سفیدی مایل ہوجاتے ہیں اور ان میں پیپ پڑ جاتی ہے۔ اگر مریض زندہ بچ جائے تو اس کی کھال پر چیچک کے دانوں کے نشانات زندگی بھر موجود رہتے ہیں۔ اس کے برعکس چکن پوکس اور خسرہ کے نشانات وقت کے ساتھ مٹ جاتے ہیں۔ اگر دونوں آنکھوں میں چیچک کے دانے نکل آئیں تو مریض اندھا ہو سکتا ہے۔
1970 کی دہائی میں عالمی ادارہ صحت نے عالمی پیمانے پر اس بیماری کے خلاف مدافعتی ٹیکے لگائے اور 1980ء میں یہ اعلان کر دیا کہ اب یہ بیماری دنیا سے ختم کی جا چکی ہے۔ چیچک کا آخری مریض اکتوبر 1977ء میں پایا گیا تھا۔
اندازہ ہے کہ بیسویں صدی عیسوی میں 30 سے 50 کروڑ لوگ اس بیماری سے ہلاک ہوئے،چیچک کی عام طور پر دو اقسام بیان کی جاتی ہیں۔ "چھوٹی چیچک" اور "بڑی چیچک" اسے چیچک متصلہ بھی کہتے ہیں۔
تفصیل الجواب (٢)اس کے متعلق احادیث نبوی میں ذکر
چیچک کے متعلق مطلقاً احادیث میں ذکر آیا ہے،لکین تلاش بسیار کے بعد بھی مذکور سوال کے سلسلے میں احادیث میں ہمے کوئی ذکر نہیں ملا،لہذا اس طرح کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا صحیح اور درست نہ ہو گا، اور قبر کے متعلق جو بات ذکر کی گئی ہے وہ تو قطعاً درست نہیں ہے،اس لئے کہ احوال قبر کا تعلق اعمال زندگی سے ہیں نہ اس طرح کی واہیات سے۔
تفصیل الجواب (٣) چیچک کے متعلق عوام کی غلط فہمیاں
یاد رہے کہ چیچک کے بارے میں  لوگوں میں غلط فہمی تھی کہ یہ بیماری ختم نہیں ہو سکتی بلکہ مرنے کے بعد قبر میں بھی حملہ کرتی ہے یعنی ہر انسان کو ضروراس مرض سے واسطہ پڑنا ہوگا۔ لیکن سائئسدانوں ،ڈاکٹروں اورحکیموں کے اقدامات نے سارے مفروضے غلط ثابت کیے۔
 واللہ اعلم بالصواب
فقط والسلام
جمعہ ورتّبہ: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری
مدرس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ سابرکانٹھا گجرات الھند
فون نمبر:9428359610

23 comments:

  1. Jazakallah aeisy aham maaloomaat dene ke liye

    ReplyDelete
  2. آپکی تحقیقات پسند آئی
    مولانا فاروق

    ReplyDelete
  3. بہت خوب جناب مولانا حسان بن شیخ یونس صاحب

    ReplyDelete
  4. ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ تحریر پسند آئی

    ReplyDelete
  5. તમારી તહીક સરસ

    ReplyDelete
  6. اگر گجراتی بلاگ ہو تو عوام کا فائدہ ہوگا

    ReplyDelete
  7. اللهم انصر من نصر الدين آمين

    ReplyDelete
  8. من ضحک ضُحک کی تحقیق مطلوب ہے

    ReplyDelete
  9. اللہ تعالیٰ ہماری تمام تر بیماریوں سے حفاظت فرمائے آمین

    ReplyDelete
  10. اللہ تعالیٰ یعطیک العافیۃ فی الدنیا و الآخرۃ

    ReplyDelete
  11. اللهم بارك لنا فيه

    ReplyDelete
  12. ماشاء اللہ بہت خوب

    ReplyDelete
  13. اللہ تعالیٰ قبول فرمائے اور دارین میں بہترین بدلہ نصیب فرمائے آمین

    ReplyDelete
  14. آپ کی محنتوں کو اللہ تعالیٰ قبول فرمائیں آمین

    ReplyDelete