(تحقیقات سلسلہ نمبر 26)
باسمہ تعالیٰ
( بروز قیامت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شفاعت)
السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
سوال۔ فرمان مصطفٰے صلی اللہ علیہ وسلم
بروز قیامت عثمان( رضی اللہ عنہ) کی شفاعت سے ستر ہزار (70000) ایسے آدمی بلا حساب جنت میں داخل ہوں گے جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی۔
بندہ فقہی مسائل کے مختلف مجموعات میں مجیب ہے، آنجناب سے مندرجہ بالا حدیث کی تحقیق مطلوب ہے۔
سائل: مفتی عبداللہ ظہور پاکستان
فراغت: جامعہ بنوری ٹاؤن کراچی
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
جواب۔۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شفاعت کے متعلق احادیث، اور ان کی تخریج وتحقیق ۔۔ 👇
اس میں کوئی شک نہیں کہ بروز قیامت حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی شفاعت ہوگی، اس حدیث کی وجہ سے جو بخاری وغیرہ میں ہے "يا محمد ارفع رأسك وقل يسمع وسل تعط واشفع تشفع" رواه البخاري
ترجمہ۔ اے محمد اپنے سر کو اٹھاؤں، کھو سناجائے گا، مانگوں دیاجائے گا، اور شفاعت کرو شفاعت قبول کی جائےگی،
البتہ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے متعلق بالا سوال میں مذکور فضیلت کے متعلق احادیث اور ان کا حکم درج ذیل ہیں 👇
(١) تاريخ مدينة دمشق ج 39 ص 122
أخبرنا أبو محمد بن حمزة أنا أبو القاسم الحنائي أنا عبد الله بن محمد الحنائي أنا يعقوب بن يوسف الدعاء أنا أحمد بن الحجاج أنا عبد الرحمن بن نافع أنا محمد بن يزيد القرشي أنا محمد بن عمرو عن عطاء عن ابن عباس قال قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم) "ليدخلن بشفاعة عثمان سبعون ألفا كلهم قد استوجبوا النار الجنة بغير حساب"
ترجمہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ضرور بغیر حساب وکتاب جنت میں داخل ہوں گے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی شفاعت کی وجہ سے ستر ہزار لوگ جن پر جہنم واجب ہوچکی ہوگی۔ (تاریخ دمشق)
حكم الحديث: - قال الالباني: في السلسلة الضعيفة ٥٢١٠ منكر ، وقال: في السلسلة الضعيفة ٤٣٧١ ضعيف، وقال: في ضعيف الجامع ٤٨٧٤ ضعيف.
اس حدیث کے کئی طرق ابن عساکر نے اپنی تاریخ ( تاریخ دمشق لابن عساکر ج 39 ص 122) میں ذکر کیے ہے' لکین محدثین نے ان پر ضعف کا حکم لگایا ہیں۔
(٢) تهذيب التهذيب
قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ليدخلن الجنة بشفاعة رجل من أمتي أكثر من بني تميم "
الراوي : عبدالله بن شقيق.
المحدث : الترمذي.
المصدر : تهذيب التهذيب.
الصفحة أو الرقم: 5/169.
@ قال الفريابي: يقال إنه عثمان بن عفان رضي الله عنه...
خلاصة حكم المحدث : صحيح
ترجمہ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرور جنت میں داخل ہوں گے ایک آدمی کی شفاعت کی وجہ سے میری امت میں سے قبیلہ بنی تمیم کے افراد سے زیادہ لوگ۔
حکم الحدیث: یہ روایت مختلف الفاظ کے ساتھ مختلف کتب احادیث میں موجود ہے، اور محدثین نے اس کو صحیح قرار دیا ہیں'۔
اس حدیث میں " بشفاعة رجل" کے الفاظ ہیں، رجل سے کون مراد ہے؟ 👇
( بشفاعة رجل من أمتي أكثر من بني تميم ) وهي قبيلة كبيرة وقال القاري : فقيل الرجل هو عثمان بن عفان رضي الله عنه ، وقيل أويس القرني ، وقيل غيره انتهى
(تحفۃ الاحوذی شرح جامع الترمذي)
(٣) تاريخ مدينة دمشق ج 39 ص 122
"ليدخلن الجنة بشفاعة رجل من امتي نحو ربيعة ومضر قيل من هو يا رسول قال عثمان بن عفان"
لکین اس حدیث کو بھی علامہ البانی نے ضعیف قرار دیا ہے۔ قال: فيه ابو سفيان النهشلي لم أعرفه، وعتبة بن يقظان ضعيف، وسعيد بن سالم المكي قريب منه.
(٤) (جامع الترمذي)
حدثنا أبو هشام الرفاعي الكوفي ، قال : حدثنا يحيى بن اليمان ، عن جسر أبي جعفر ، عن الحسن البصري قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " يشفع عثمان بن عفان رضي الله عنه يوم القيامة بمثل ربيعة ومضر ".
تخريج الحديث: الترمذي (٢٤٣٩)، وأحمد في «فضائل الصحابة» (٨٦٦)، والآجري في «الشريعة» (٨١٨)والوادعي في الشفاعة ٢٠٠۔
ترجمہ۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ بروز قیامت شفاعت کریں گے قبیلۂ ربیعہ و مضر کے مثل افراد کی۔
حکم الحدیث: ضعیف، اس حدیث کے ضعیف ہونے کی دو وجوہات ہیں۔
(١) وادعی رحمہ اللہ "الشفاعة" میں رقم طراز ہے: هذا حديث ضعيف لارساله، لا سيما وهو من مراسيل الحسن، وقد قال العراقي: ان مراسيل الحسن عندي كالريح، قاله السيوطي في" تدريب الراوي" ص124
ترجمہ۔ یہ حدیث مرسل ہونے کی بناء پر ضعیف ہے، خاص طور پر مراسیل حسن بصری رحمۃ اللہ، اس لیے کہ علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی کتاب تدریب الراوی میں عراقی رحمۃ اللہ کا قول نقل کیا ہے وہ فرماتے ہے: میرے نزدیک مراسیل حسن ریح کے مانند ہے۔
(٢) والحديث مسلسل بمن يغلب عليه الضعف، اس کی سند میں تین راوی ضعیف ہیں، جسر ابو جعفر، یحییٰ بن یمان اور محمد بن یزید الرفاعی۔ (الشفاعة للوادعي)
تنبیہ: اس حدیث کے سلسلے میں بشار رحمۃ اللہ علیہ کا قول ملاحظہ کریں 👇
قال بشار: هذا الحديث المرسل ليس من جامع الترمذي؛ إذ لم نجده في شيء من النسخ التي بين أيدينا، ولا ذكره المزي في تحفة الأشراف، ولا استدركه عليه المستدركون، وأيضا فإن في رجال إسناده من ليس من الكتب الستة أصلا. انتهى. قال عبد الرحمن الفقيه: هذا الحديث لا يوجد في المخطوط، ولم أر في ترجمة عثمان رضي الله عنه من نسبه للترمذي، وقد رواه أحمد في فضائل الصحابة من وجه آخر. قلنا: ذكره صاحب تحفة الأحوذي وقال: قوله: ( حدثنا أبو هشام محمد بن يزيد الرفاعي الكوفي ... إلخ ) هذا الحديث إنما وقع في بعض نسخ الترمذي ولذا وضعه صاحب النسخة الأحمدية على الهامش ... والحديث مرسل۔
خلاصۃ التحقیق: بالا تحقیق( اگرچہ روایات ضعیف ہیں، البتہ تعدد طرق کی وجہ سے عین ممکن ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ کو شفاعت کا حق ملے ( اللهم اجعله له في حقنا) ، حتمی فیصلہ نہیں) سے معلوم ہوتا ہے کہ بروز قیامت حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو شفاعت کا حق ہوگا، اور آپ رضی اللہ عنہ امت محمدیہ کے افراد کے لیے اپنی شفاعت کے ذریعے جنت میں دخول کا ذریعہ بنیں گے۔
فقط والسلام
واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل
✍️ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجراتی الھند
مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ گجرات الھند
فون نمبر: 0919428359610
11/اگست/2020 بروز منگل
اللہ تعالی آپکی محنت کو قبول فرمائے
ReplyDeleteبہت خوب
Mashallah hazrat allah ap ko or taraqqi ata farmave.or ap ki mehnat ko qubul farmave
ReplyDeleteبہت خوب ماشاءاللہ کافی استیعاب روایات
ReplyDelete