علما سے بغض و عناد پر ایک روایت اور اس کی تحقیق و تخریج
باسمہ تعالیٰ
(علما سے بغض و عناد پر ایک روایت اور اس کی تحقیق و تخریج)
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
سوال:- ایک مولانا کا وڈیو میں نے سنا، جس میں ایک روایت درۃ الناصحین فی الوعظ والارشاد کے حوالے سے بیان کی گئی ہے، اس حدیث کی تحقیق و تخریج مطلوب ہے؟ وہ روایت یہ ہے 👇
"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ لوگوں پر یا میری امت پر ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ علماء سے ایسے بھاگیں گے جیسے بکریوں کا ریوڑ بھیڑیے سے بھاگتا ہے، اللہ تعالی امت کو تین چیزوں سے آزمائے گا، 1- ان کے مال میں سے برکت اٹھا لے گا،2- ان پر ظالم بادشاہ مسلط کرے گا، 3- وہ بغیر ایمان کے دنیا سے وفات پائیں گے۔
اس حدیث کی تحقیق و تخریج مطلوب ہے؟
فقط والسلام مع الاحترام۔۔۔۔۔
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
الجواب بعون الوہاب:- تلاش بسیار کے بعد بھی بالا سوال میں مذکور روایت ہمیں کتب احادیث معتمدہ میں نہیں ملی، ہاں البتہ کتب أہل تشیع میں وہ روایت موجود ہے، لکین چونکہ وہ کتابیں موضوعات کا مجموعہ ہیں،اور معتبر نہیں، لہذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے۔
نیز مولانا نے اپنے بیان میں حدیث رسول ذکر کرکے جس کتاب کا حوالہ دیا ہے ( درۃ الناصحین فی الوعظ والارشاد) وہ کتاب موضوع اور من گھڑت روایات کا مجموعہ ہے، راقم نے اس کو بغور پڑھا ہے، بغیر سند واہیات کے سوا کچھ نہیں ہے، لہذا کوئی روایت اسی میں ہوں، اور اس کے علاوہ دیگر کتب احادیث میں نہ ہو تو اس کے حوالے سے روایت بیان کرنا درست نہیں ہے، اس کے عربی الفاظ ملاحظہ فرمائیں 👇👇👇
" قال رسول الله صلى الله عليه وآله : سيأتي زمان على الناس او على امتي يفرون من العلماء كمايفر الغنم من الذئب ، ابتلاهم الله بثلاثة أشياء : الاول يرفع البركة من أموالهم والثاني سلط الله عليهم سلطانا جائرا ، والثالث يخرجون من الدنيا بلا إيمان"
اس کتاب کے سلسلے میں ابن باز رحمہ اللہ کا فتویٰ ملاحظہ فرمائیں 👇
* درۃ الناصحین کے متعلق ابن باز رحمہ اللہ نے اپنے فتاویٰ میں لکھا ہے کہ یہ غیر مستند روایات کا مجموعہ ہے یعنی اس کتاب میں جھوٹی اور غیر مستند روایات بیان کی گئی ہیں، قال ابن الباز رحمه الله تعالى: "هذا الكتاب لا يعتمد عليه، وهو يشتمل على أحاديث موضوعة وأحاديث ضعيفة لا يعتمد عليها فلا ينبغي أن يعتمد على هذا الكتاب وما أشبهه من الكتب التي تجمع الغث والسمين والموضوع والضعيف"
(مجموع فتاوى ابن باز ج٦ ص٥٢٢)
نیز یہ روایت کتب أہل تشیع میں بھی موجود ہے، لکین ان کتابوں کا کوئی اعتبار نہیں، چونکہ اس میں کئی احادیث موضوعات کے قبیل سے ہیں، لہذا ان کو کتب معتبرہ میں شمار کرنا کم عقلی کے سوا کچھ نہیں۔
خلاصۂ کلام:- اس حدیث کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے، وااللہ اعلم بالصواب
فقط والسلام
واللہ اعلم بالصواب
✍️ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات
استاذ حدیث:- جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند
0 Comments:
Post a Comment
Subscribe to Post Comments [Atom]
<< Home