Tuesday 14 December 2021

فرشتوں کا حضرت اسماعیل اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رونا، اور اس کی تحقیق

 باسمہ تعالیٰ

(فرشتوں کا حضرت اسماعیل اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر رونا، اور اس کی تحقیق)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

*سوال:- فرشتوں کا کن کن مواقع میں رونا ثابت ہے؟* 

(۱) میں نے مولانا طارق جمیل صاحب دامت فیوضہم کا ایک بیان سنا، اس میں آپ محترم نے فرمایا کہ: جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے انپے لخت جگر حضرت اسماعیل علیہ السلام کو اللہ تعالی کے حکم پر ذبح کرنے کے لیے چھری اٹھائی تھی تو اس وقت آسمانی فرشتے روئے تھے۔

 (۲) کسی جنگ میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک سے خون نکل آیا تھا تو آپ کے زخم مبارک کو دیکھ کر فرشتے روئے تھے۔ کیا یہ صحیح ہے؟ احادیث مبارکہ میں ان واقعات کا ثبوت ملتا ہے؟ نیز ان کے علاوہ کن کن مواقع میں فرشتوں کا رونا ثابت ہے؟ مکمل اور محقق جواب مطلوب ہے۔

فجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

*الجواب بعون الملک الوہاب:- تلاش بسیار کے بعد بھی ہمیں کتب احادیث معتمدہ میں ان دو واقعات کے موقع پر فرشتوں کا رونا نہیں ملا، حتی کہ موضوعات میں بھی نہیں ملا، لہذا اس طرح کے واقعات بیان کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، اور ان واقعات کو بیان کرنا چاہیے تو احادیث مبارکہ میں مروی اور ثابت ہیں۔

ہاں البتہ علامہ صفوری نے اپنی کتاب نزھۃ المجالس میں بغیر سند کے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام کو ذبح کرنے کے وقت فرشتوں کے رونے کا ذکر کیا ہے، چونکہ واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: فضجت الملائكة بالبكاء وفتحت أبواب السماء فصرعه على وجهه ووضع السكين على أوداجه فلم تقطع شيئا،الكتاب۔۔۔۔۔

(نزهة المجالس ومنتخب النفائس للصفوري ص227) 

لکین ان کی یہ کتاب قابل اعتماد نہیں ہے، اس میں ہر طرح کے موضوعات اور غیر معتبر روایات مذکور ہیں، نیز اس میں سند نہیں ہے، اس پر راقم کی مفصل تحریر موجود ہے، تحقیقات گروپ ٹیلیگرام چینل میں دیکھی جاسکتی ہے، لہذا اس طرح کے واقعات کو محض اس طرح کی کتابوں سے نقل کرکے بیان کرنا درست اور صحیح نہیں ہے، اجتناب کرنا چاہیے۔

 اسی سوال کے جواب میں دار العلوم دیوبند کا فتویٰ بھی نیٹ پر دستیاب ہے، ملاحظہ فرمائیں 👇

 فرشتوں کے رونے کی صراحت کہیں دیکھنا ہمیں مستحضر نہیں۔

فتویٰ دار العلوم دیوبند

اسی طرح ایک معتبر ویب سائٹ پر فرشتوں کے محض رونے کے سلسلے میں یہ جواب مکتوب ہے، ملاحظہ فرمائیں 👇

وأما بكاء الملائكة فلا نعلم عليه دليلا صحيحا۔۔۔۔۔

اسی طرح حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کے وقت فرشتوں کا رونا شیعہ حضرات کی کتابوں میں ملتا ہے، لکین وہ بھی قابل اعتماد نہیں ہے، لہذا اس کو بھی ذکر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ 

أورد الكليني في كتاب الكافي عن محمد بن حمران، قال: قال أبو عبد الله (الصادق)۔۔۔۔: "لَمَّا كان مِن أمْرِ الحسين۔۔۔ ما كان، ضَجَّتِ الملائكةُ إلى اللهِ بالبكاءِ، وقالت: يُفْعَلُ هذا بالحسينِ صَفِيِّكَ وابنِ نبيِّكَ؟". قال: "فَأَقَامَ اللهُ لَهُمْ ظِلَّ القائمِ۔۔۔۔۔ وقال: بهذا أنتَقِمْ لِهذا"

 (الكافي -للكليني- ج2 / ص509)

أہل تشیع کی کتابیں بھی غیر معتبر اور قابل نظر ہے، اس سلسلے میں راقم الحروف کی ایک مفصل تحریر اسی ویب سائٹ اور تحقیقات نامی ٹیلیگرام گروپ میں موجود ہے، اس کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے۔ واللہ اعلم بالصواب

فرشتوں کے رونے کے سلسلے میں محض یہ روایت کتب احادیث میں ملی ہے 👇

رواه البيهقي في شعب الإيمان عن الهيثم بن مالك، قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس فبكى رجل بين يديه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لو شهدكم اليوم كل مؤمن عليه من الذنوب كأمثال الجبال الرواسي، لغفر لهم ببكاء هذا الرجل، وذلك أن الملائكة تبكي وتدعو له وتقول: اللهم شفع البكائين فيمن لم يبك.

وقال البيهقي عقب روايته له: هكذا جاء هذا الحديث مرسلا. انتهى. لکین اس کے متعلق بھی بعض حضرات کا کہنا ہے کہ موضوع اور من گھڑت ہے، تحقیق کرلے۔ والله اعلم بالصواب۔

✍️ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری 

سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

استاذ حدیث:- جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home