Monday 8 March 2021

کیا عورتوں کا مکر و فریب بڑا ہے یا شیطان کا؟ تحقیق

(تحقیقات سلسلہ نمبر 61)

باسمہ تعالیٰ

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ  

(کیا عورتوں کا مکر شیطان کے مکر سے بڑا ہے؟) 

سوال:- وَقَالَ مُقَاتِلٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ كَيْدَ النِّسَاءِ أَعْظَمُ مِنْ كَيْدِ الشَّيْطَانِ لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ:﴿ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطانِ كانَ ضَعِيفاً﴾(١٠) [النساء: ٧٦] وَقَالَ: "إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ".‌(تفسير قرطبي سورة يوسف آيت ٢٨) 

اس روايت كا حکم ارسال فرمادیں تو نوازش ہوگی

 اس پر توجہ کی درخواست ہے؟

وجہ سوال یہ ہیکہ بعض سے یہ بھی سنا اور حاشية الصاوي ميں مذكور ہے کہ یہ دونوں آیات ایک دوسرے کے مقابل نہیں بلکہ "ان کید الشیطان کان ضعیفا" بمقابلہ کید خداوندی ہے  کما قال اللہ "واکید کیدا"  اور "ان کیدکن عظیم" بمقابلہ کید رجال ہے 

اور اس روایت میں کید شیطان اور کید نساء میں تقابل کیا گیا۔

فقط والسلام 

محمد جنید قاسمی

 مدرس دارالعلوم اورنگ آباد مہاراشٹر

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:- بالا سوال کے سلسلے میں تین باتوں کا جاننا ضروری معلوم ہوتا ہے۔

(١) کید کا معنی

(٢) هل كيد النساء أعظم من كيد الشيطان؟

(٣) اگر جواب نفی میں ہے تو بالا سوال میں ذکر کردہ روایت کا کیا جواب دیا جائے گا؟ 


(تفصیل الجواب نمبر(1) کید کا معنی؟

الكيد: هوالمكر والاحتيال، قال الفيروزآبادي: الكَيْدُ: المَكْرُ والخُبْثُ. وقال ابن منظور:  الكَيْدُ الاحتيالُ والاجتهاد.

وقال في معجم الوسيط: الكيد: إرادة مَضَرَّةِ الغير خِفْيَةً، وهو من الخَلْق: الحِيلَةُ السَّيِّئة، ومن الله: التدبيرُ بالحَقِّ مجازاة أعمال الخلْق. وفي التنزيل العزيز: إِنَّهُمْ يَكِيدُونَ كَيْدًا وَأَكِيدُ كَيْداً.  کید کا معنی مکر و فریب کے آتے ہے۔


تفصیل الجواب نمبر (2)هل كيد النساء أعظم من كيد الشيطان؟ 

بعض مفسرین کے نزدیک عورتوں کا مکر و فریب شیطان کے مکر و فریب کے مقابلے میں بڑھاوا ہے، جیسے کہ (١) امام قرطبی رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں اس کو ذکر کیا ہے: (إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ) وَإِنَّمَا قَالَ "عَظِيمٌ" لِعِظَمِ فِتْنَتِهِنَّ وَاحْتِيَالِهِنَّ فِي التَّخَلُّصِ مِنْ وَرْطَتِهِنَّ. وَقَالَ مُقَاتِلٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ كَيْدَ النِّسَاءِ أَعْظَمُ مِنْ كَيْدِ الشَّيْطَانِ لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ:﴿ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطانِ كانَ ضَعِيفاً﴾ [النساء: ٧٦] وَقَالَ: "إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ". 

(الجامع لأحكام القرآن للقرطبی ج9  ص175)

(٢) اسی طرح علامہ سمرقندی اپنی تفسیر میں رقم طراز ہے: وقال بعض الحكماء: سمى الله كيد الشيطان ضعيفاً، وسمى كيد النساء عظيماً، لأن كيد الشيطان بالوسوسة والخيال، وكيد النساء بالمواجهة والعيان.

(تفسیر سمرقندي)

(٣) نیز قال محمد الأمين الشنقيطي (١٣٩٤ هـ) فی اضواء البیان هذه الآية الكريمة إذا ضمت لها آية أخرى حصل بذلك بيان أن كيد النساء أعظم من كيد الشيطان، والآية المذكورة هي قوله: ﴿إن كيد الشيطان كان ضعيفا﴾ [النساء: ٧٦]؛ لأن قوله في النساء: ﴿إن كيدكن عظيم﴾ [يوسف: ٢٨]، وقوله في الشيطان: ﴿إن كيد الشيطان كان ضعيفا﴾ [النساء: ٧٦]، يدل على أن كيدهن أعظم من كيده. قال القرطبي: قال مقاتل، عن يحيى بن أبي كثير، عن أبي هريرة قال: قال رسول الله ﷺ: «إن كيد النساء أعظم من كيد الشيطان»؛ لأن الله تعالى يقول: ﴿إن كيد الشيطان كان ضعيفا﴾، وقال: ﴿إن كيدكن عظيم﴾ 

(٤) يقول الزمخشري: "وعن بعض العلماء: أنا أخاف من النساء أكثر مما أخاف من الشيطان لأن الله -تعالى-يقول: (إن كيد الشيطـان كان ضعيفا) وقال للنساء: (إن كيدكن عظيم) "۔ 

(٥) وقال الآلوسي -رحمه الله-: "وحكي عن بعض العلماء أنه قال: أنا أخاف من النساء ما لا أخاف من الشيطان، فإنه -تعالى- يقول: (إن كيد الشيطان كان ضعيفا) وقال للنساء: (إن كيدكن عظيم) ولأن الشيطان يوسوس مسارقة، وهن يواجهن به"۔ انتہی

لکین بعض مفسرین کا اس میں اختلاف ہے، وہ کہتے ہیں: کہ عورتوں کا مکر و فریب شیطان کے مکر و فریب کے مقابلے میں بڑا نہیں ہے، اس لیے کہ "ان کید الشیطان کان ضعیفا" بمقابلہ کید خداوندی ہے قال اللہ تعالیٰ "واکید کیدا" اور "ان کیدکن عظیم" بمقابلہ کید رجال ہے، جیسا کہ سائل نے حاشیۃ الصاوی کے حوالے سے درج کیا ہے۔ 

(١) قال النيسابوري: فالمراد إن كيد الشيطان ضعيف بالنسبة إلى ما يريد الله تعالى إمضاءه وتنفيذه، وكيد النساء عظيم بالنسبة إلى كيد الرجال، فإنهم يغلبنهم ويسلبن عقولهم إذا عرضن أنفسهن عليهم.

(٢) وقال الشيخ رشيد رضا: وههنا يذكرون قوله تعالى: إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطَانِ كَانَ ضَعِيفاً {النساء: 76}. يستدلون به على أنّ كيد النساء أعظم من كيد الشيطان، ولا دلالة فيه، وإن فرضنا أنّ حكاية قول هذا إقرار له فالمقام مختلف، وإنّما كيد النسوان بعض كيد الشيطان. انتہی

 

تفصیل الجواب نمبر (3) اگر جواب نفی میں ہے تو بالا سوال میں ذکر کردہ روایت کا کیا جواب دیا جائے گا؟

جیسے کہ اوپر گزرا کہ بعض حضرات کے نزدیک جواب اثبات میں ہے یعنی ( ان کید النساء أعظم من کید الشیطان) اور بعض حضرات کے نزدیک جواب نفی میں ہے یقولون (ان کید النساء لا یکون أعظم من کید الشیطان) تو پھر اس اخیری قول کے مطابق بالا سوال میں ذکر کردہ روایت ( وَقَالَ مُقَاتِلٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِنَّ كَيْدَ النِّسَاءِ أَعْظَمُ مِنْ كَيْدِ الشَّيْطَانِ لِأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى يَقُولُ:﴿ إِنَّ كَيْدَ الشَّيْطانِ كانَ ضَعِيفاً﴾(١٠) [النساء: ٧٦] وَقَالَ: "إِنَّ كَيْدَكُنَّ عَظِيمٌ") (تفسير قرطبي سورة يوسف آيت ٢٨) کا کیا جواب ہونا چاہیے؟ تو اس سلسلے میں اگر ہم غور کریں تو معلوم ہوتا ہے کہ اس حدیث کو امام قرطبی رحمہ االلہ کے علاوہ کسی نے ذکر نہیں کیا، اور ہمیں تلاش بسیار کے بعد بھی یہ روایت الجامع لأحکام القرآن للقرطبی کے علاوہ کہی نہیں ملی، اور امام قرطبی کی یہ روایت بھی انتہائی ضعیف ہے، جس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست اور صحیح نہیں ہے، کیونکہ اس میں مقاتل یعنی ابن سلیمان روای انتہائی کمزور ہے، قال ابن حجر في التقريب: مقاتل بن سليمان: "كذّبوه وهجروه ورمي بالتجسيم" نیز یحییٰ بن أبی کثیر کا صحابہ سے سماع ثابت نہیں ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ روایت شدید ضعیف ہے۔

الجامع لأحکام القرآن للقرطبی کے محقق الدکتور عبداللہ بن عبد المحسن الترکی اس حدیث کے متعلق رقم طراز ہیں: " لم نقف عليه. واسناده في غاية الضعف، مقاتل - وهو ابن سليمان - كذبوه وهجروه ورمي بالتجسيم، كما ذكرالحافظ ابن حجر في التقريب، ثم ان يحيى بن أبي كثير لا يروي عن الصحابة. 

(الجامع لاحكام القرآن للقرطبي المحقق عبد الله بن عبد المحسن التركي ج11 ص224، 225 مطبوعہ: مؤسسۃ الرسالہ) 

خلاصۂ کلام:- کید النساء أعظم من کید الشیطان کے سلسلے میں مفسرین کا اختلاف ہے، بعض نے اثبات کا قول نقل کیا ہے تو بعض نے نفی کا قول مختار سمجھا ہے، جیسا کہ پوری تفصیل اوپر گزر چکی، لکین امام قرطبی رحمہ اللہ نے اپنی مایاناز تفسیر میں جو روایت بیان کی ہے، اور جس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی ہے یہ درست نہیں ہے، چونکہ روایت انتہائی کمزور سند سے مروی ہے، لہذا اس کو بیان کرنے اور نشر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔

فقط والسلام

واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل

✍️ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

استاذ حدیث:-  جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

رقم الاتصال:- 919428359610+

08/ مارچ/ 2021ء بروز پیر



4 Comments:

At 8 March 2021 at 10:52 , Blogger Mufti asif godharvi said...

ماشاءاللہ کیا خوب تحقیق ہے اللہم زد فزد مفتی آصف گودھروی

 
At 8 March 2021 at 17:43 , Blogger Molana Yasin Lalpuri said...

ماشاء اللہ بہت خوب

 
At 8 March 2021 at 17:57 , Blogger حماد said...

Mashaallah

 
At 15 April 2021 at 07:45 , Blogger Unknown said...

Jazakallah

 

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home