Wednesday 21 June 2023

علم تجوید کے واضع اول کون ہیں؟

 باسمہ تعالیٰ

*(علم تجوید کے واضع اول کون؟)*

سوال:- مدوّن وواضع علم تجوید کے متعلق معلومات دریافت کرنی ہے۔

جواب دیکر عند اللہ ماجور ہوں۔


*حضرت قاری وصی اللہ صاحب بھاگلوی دامت برکاتہم*

*استاذ قراءت وتجوید جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا*


الجواب بعون الملک الوھاب:- تو سب سے پہلے یہ بات مد نظر رہے کہ عملی میدان میں اس فن (علم تجوید) کے مدون وواضع اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جن ہوں نے باقاعدہ منزل من السماء کے عین مطابق ہی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کو پڑھایا اور سنایا، اور خالص پڑھایا یا سنایا ہی نہیں بلکہ اس کے مطابق پڑھنے کی ترغیب بھی دی۔ *صلی اللہ علیہ وسلم* لیکن چونکہ بعد میں فتوحات کا زمانہ آیا اور عجم حضرات عرب کے ساتھ ملے اور ان کو قرآن مجید پڑھنے اور پڑھانے کا مسئلہ پیدا ہوا تو علم تجوید کے قواعد کا وجود ہوا، لہذا راجح قول کے مطابق اس کے قواعد کو وضع کرنے والے سب سے پہلے خلیل بن احمد الفراھیدی (ولادت 100ھ وفات 170ھ) ہے، جن کی کوئی تصنیف تو منظر عام پر نہیں آئی لیکن ان ہوں نے سب سے پہلے قواعد تجوید کو مدون کیا اور وضع کیا، جن قواعد کو سمجھ کر عجم بھی تجوید کے ساتھ قرآن مجید پڑھ سکے اور سکھ سکے۔ 


*أما واضعه من الناحية العملية فهو رسول الله صلى الله عليه وسلم.*

*ومن ناحية وضع قواعده فهو الخليل بن أحمد الفراهيدي وغيره من أئمة القراء والتابعين وأتباعهم رضي الله عنهم.*


لیکن اس سلسلے میں علماء کرام کے چار اقوام ہیں، ترتیب وار ملاحظہ فرمائیں


01. قيل إنَّ أول مَن وضع علم التجويد هو *أبو الأسود الدؤلي*

*(هداية القاري الى تجويد كلام الباري -عبدالفتّاح السيد عجمي المرصفي- ص46)*


02. وقيل إنَّه *الخليلُ بن أحمد الفراهيدي*

 *(هداية القاري الى تجويد كلام الباري -عبدالفتّاح السيد عجمي المرصفي- ص46)*

 

بندہ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری غفرلہ کے نزدیک یہ قول زیادہ راجح ہے، اس لیے کہ ان کا نام واضع علم تجوید میں اکثر حضرات نے پیش کیا ہے۔ ھذا ما ظھر لی۔ واللہ اعلم بالصواب 


 وقيل إنَّ الواضع لعلم التجويد هو *أبو القاسم عبيد بن سلام* توفي ابن سلام بمكة سنة: 224هـ.

*(هداية القاري الى تجويد كلام الباري -عبدالفتّاح السيد عجمي المرصفي- ص46)*


*قواعد تجوید میں سب سے پہلے تصنیف کرنے والے 👇*

04. وأمَّا أولُ قصيدة رائية مكوَّنة من واحد وخمسين بيتًا نُظمت في علم التجويد فهي *لأبي مُزاحم الخاقاني* المتوفَّى سنة: 325 هـ، وكان ذلك في أواخر القرن الثالث الهجري وقيل هو أول من صنَّف في التجويد۔

*(سير أعلام النبلاء- الذهبي- ج15 / ص94، الأعلام- خير الدين الزركلي- ج7 / ص324)*


*جمع وترتیب: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری*

*خادم التدریس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات*

0 Comments:

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home