Friday, 28 August 2020

دعائے عاشورہ، ایک سال تک زندگی کا بیمہ

 


(تحقیقات سلسلہ نمبر 31)

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال:- ایک سال تک زندگی کا بیمہ

یہ ایک مجرب دعا ہے:  حضرت امام زین العابدین رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ جو شخص عاشورۂ محرم کو طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک اس دعا کو پڑھ لے یا کسی سے پڑھوا کر سن لے تو ان شاء اللہ تعالی یقینا سال بھر تک اس کی زندگی کا بیمہ ہو جائے گا،ہرگز موت نہ آئیگی اور اگر موت آنی ہی ہے تو عجیب اتفاق ہے کہ پڑھنے کی توفیق نہ ہوگی

دعا یہ ہے: يا قابل توبة آدم يوم عاشوراء،يا فارج كرب ذي النون يوم عاشوراء،يا جامع شمل يعقوب يوم عاشوراء ، يا سامع دعوة موسى و هارون يوم عاشوراء ، يا مغيث إبراهيم من النار يوم عاشوراء ، يا رافع إدريس إلي السماء يوم عاشوراء ، يا مجيب دعوة صالح في الناقة يوم عاشوراء ، يا ناصر سيدنا محمد صلى عليه وسلم يوم عاشوراء ، يا رحمن الدنيا والاخرة و رحيمهما صل على سيدنا محمد وعلى ال سيدنا محمد و صل على جميع الأنبياء والمرسلين و اقض حاجاتنا فى الدنيا والاخرة و أطل عمرنا في طاعتك و محبتك و رضاك و أحيينا حياة طيبة و توفنا على الإيمان و الإسلام برحمتك يا ارحم الراحمين؛اللهم بعز الحسن و أخيه و أمه و أبيه و جده و بنيه فرج عنا ما نحن فيه۔

پھر سات بار پڑھیں۔ سبحان الله ملء الميزان و منتهي العلم و مبلغ الرضا و زنة العرش لا ملجأ  ولا منجأ من الله إلا إليه،سبحان الله عدد الشفع و الوتر و عدد كلمات الله التامات كلها نسئلك السلامة برحمتك يا ارحم الراحمين ؛ و هو حسبنا ونعم الوكيل،نعم المولى و نعم النصير،و لا حول ولا قوة الا بالله العلي العظيم، وصلي الله تعالى علي سيدنا محمد وعلى اله وصحبه و على المؤمنين و المؤمنات و المسلمين و المسلمات عدد ذرات الوجود و عدد معلومات الله و الحمد لله رب العالمين

اس کی تحقیق مطلوب ہے؟

کیا یہ صحیح ہے ؟ اگر صحیح ہے تو اس دعاء عاشورہ کو پڑھ سکتے ہیں۔۔۔؟؟؟

فقط والسلام ۔۔۔۔۔۔۔۔

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:- یہ مجرب عمل ہمیں تلاش بسیار کے بعد بھی کتب احادیث معتمدہ میں نہیں ملا، ہاں البتہ اس کو علامہ عالم حسین فقری نے اپنی کتاب مجموعہ وظائف ص636,637 پر بغیر سند وحوالہ ذکر کیا ہے۔ 

اس پر عمل کے سلسلے میں 👇

اولا شیخ طلحہ بلال منیار حفظہ اللہ ورعاہ کی درج ذیل تحریر ملاحظہ فرمائیں 👇

۲۔دوسرے وہ واقعات جو انبیاء کرام علیہم السلام کی طرف (یوم عاشورہ میں واقع ہوئے) منسوب ہیں ، وہ مختلف روایات جمع کرنے سے تقریبا  ۱۴  انبیاء علیہم السلام کی طرف منسوب کئے گئےہیں ، بعض انبیاء کی طرف متعدد باتیں منسوب کی گئیں ، جن کی یہ فہرست ہے :

۱۔ حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ، اور اس دن ان کی توبہ قبول ہونا۔

۲۔ حضرت نوح علیہ السلام کی نجات ، اور کشتی کا جودی پہاڑ پر جاکرٹھیرنا۔

۳۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی پیدائش، اور  آگ سے نجات۔

۴۔ حضرت اسماعیل علیہ السلام کی دنبہ کے ذریعہ فداء۔

۵۔ حضرت موسی علیہ السلام کی پیدائش ،تورات کا نزول ،بنی اسرائیل کی نجات ، دریا پار کرنا، اور فرعون کا غرق۔

۶۔ حضرت یونس علیہ السلام کا مچھلی کے پیٹ سے نکلنا ، اور ان کی قوم کی توبہ قبول ہونا ۔

۷۔ حضرت ادریس علیہ السلام کو آسمان پر اٹھالینا۔

۸۔ حضرت ایوب علیہ السلام کا شفایاب ہونا۔

۹۔ حضرت داود علیہ السلام کی فیصلہ والی غلطی معاف ہونا۔

۱۰۔ حضرت سلیمان علیہ السلام کاحکومت و سلطنت پر فائز ہونا۔

۱۱۔ حضرت یوسف علیہ السلام کا قید خانہ سے نکلنا۔

۱۲۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی واپس لوٹنا۔

۱۳۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش، اور آسمان پر اٹھالینا۔

۱۴۔ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ، اور اگلے پچھلے گناہوں کی مغفرت کی بشارت ۔

۞ ان واقعات میں سے پایۂ ثبوت تک پہنچ نے والا صرف حضرت موسی علیہ السلام کی فرعون سے نجات کا واقعہ ہے ، جو بروایت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما ، کتب احادیث میں صحیح سند سے مروی ہے۔

۞  اس کے علاوہ چار واقعات اسانید ضعیفہ سے وارد ہوئے ہیں ، ضعف سند کے ساتھ ان کا کچھ اعتبا ر کرسکتے ہیں ، وہ ہیں :

۱۔ حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہونا

۲۔  حضرت نوح علیہ السلام کی طوفان سے نجات۔

۳۔ فرعون کے جادوگروں کی توبہ قبول ہونا۔

۴۔ حضرت عیسی علیہ السلام کی پیدائش ۔

بقیہ جتنے بھی واقعات ہیں جو عاشوراء کی طرف منسوب کئے گئے ، اسی طرح عاشوراء کے فضائل ، وہ سب غیر مستند ، جھوٹے اور من گھڑت ہیں ۔ انتہی کلام الشیخ 

بالا سوال میں جو الفاظِ دعا منقول ہیں اس میں بھی ان واقعات کی طرف نداء کی گئی ہیں، جن میں "يا سامع دعوة موسى و هارون يوم عاشوراء" ہے جو صحیح سند سے منقول ہے، جسے آپ نے بالا تحریر شیخ میں ملاحظہ فرمایا، اس کے علاوہ چار واقعات اسانید ضعیفہ سے وارد ہوئے ہیں جن کی طرف نداء کی گئی ہے، مثلاً "  يا قابل توبة آدم" بعض نے یہ الفاظ بھی ذکر کیے ہیں  "يا مُسْكِنَ سَفينَةِ نُوح عَلَى الْجُودِىِّ يَوْمَ عاشُورآءَ"   تو یہ ضعف سند کے ساتھ ان کا کچھ اعتبا ر کرسکتے ہیں، 

باقی ان کے علاوہ نداء (یا حرف نداء) کے صیغے یہ ان واقعات میں سے ہیں جو غیر مستند اور من گھڑت ہیں، مثلاً " يا رافِعَ اِدْريسَ اِلَى السَّمآءِ يَوْمَ عاشُورآءَ"  اور" يا غِياثَ اِبْرهيمَ مِنَ النّارِ يَوْمَ عاشُورآءَ" وغیرہ ،  لہٰذا راقم الحروف ابو احمد حسان کی ناقص رائ یہ ہے کہ ان الفاظ کو پڑھنے، پڑھا نے اور نشر کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے اگرچہ مجرب ہے۔ واللہ اعلم بالصواب۔

نیز شفاء الصدور میں  درج ذیل تحریر منقول ہے 👇

وقراءة ذلك الدّعاء لا شكّ انّها بدعة محرّمة والدّعاء هو :

سُبْحانَ اللهَ مِلاَْ الْمِيزانِ وَمُنْتَهَى الْعِلْمِ وَمَبْلَغَ الرِّضا وَزِنَةَ الْعَرْشِ وفيه بعد عدّة سطور ثمّ صلّ على محمّد وآله عشر مرّات وقل : يا قابِلَ تَوْبَةَ آدَمَ يَوْمَ عاشُورآءَ يا رافِعَ اِدْريسَ اِلَى السَّمآءِ يَوْمَ عاشُورآءَ يا مُسْكِنَ سَفينَةِ نُوح عَلَى الْجُودِىِّ يَوْمَ عاشُورآءَ يا غِياثَ اِبْرهيمَ مِنَ النّارِ يَوْمَ عاشُورآءَ الخ ولا شكّ انّ هذا الدّعاء قد وضعه بعض نواصب المدينة أو خوارج المسقط أو أمثالهم متمّماً به ظلم بني اميّة .

تمّ ملخصّاً ما ذكره مؤلّف شفاء الصّدُور

جس میں انہوں نے ان الفاظ وغیرہ کو موضوع اور من گھڑت کہا ہے۔ 

اسی طرح یوم عاشورہ کی فضیلت میں اس جیسی دوسری روایت نقل کی جاتی ہے 

الفاظ حدیث ملاحظہ فرمائیں 👇

حديث: ((من قال في يوم عاشوراء سبعين مرة: حسبنا الله ونعم الوكيل, نعم المولى, ونعم النصير, ودعا بالدعاء الآتي سبع مرات، لم يمت في تلك السَّنة, وإذا دنا أجله لا يُوفَّق لقراءته, وهذا هو الدعاء: سبحان الله مِـلء الميزان, ومُنتهى العلم, ومَبلغ الرِّضا, وزِنة العرش, لا ملجأ ولا منجا من الله إلا إليه، سبحان الله عدد الشفع والوتر, وعدد كلمات ربِّنا التامات كُلها، أسألك السلامة بِرحمتك يا أرحم الراحمين, ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم, وهو حسبي ونعم الوكيل, نعم المولى, ونعم النصير)).

الدرجة : كذب. ( الدرر السنية)

ترجمہ۔ جس شخص نے یوم عاشورہ کو ستر مرتبہ حسبنا الله و نعم الوكيل،نعم المولى ونعم النصير پڑھا اور پھر اس دعا کو سات مرتبہ پڑھا تو اس سال اس کی موت نہ آئیگی اور اگر موت آنی ہی ہے تو اسے اس دعا کو پڑھنے کی توفیق نہ ہوگی اور وہ دعا یہ ہے: سبحان الله ملء الميزان الخ......

یہ روایت جھوٹی ہے. اگر کسی طرح کی کوئی غلطی ہو تو ہم سے درج ذیل نمبر پر ضرور رابطہ کریں۔

فقط والسلام ۔۔۔۔۔

واللہ اعلم بالصواب وعلمہ اتم واکمل

جمعه ورتبه: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات الھند

مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ گجرات

رابطہ نمبر: 9428359610

28/ اگست 2020 بروز جمعہ

9 Comments:

At 29 August 2020 at 08:34 , Blogger Unknown said...

Masha Allah

 
At 29 August 2020 at 20:10 , Blogger  أبو أحمد حسان بن سماحة الشيخ محمد يونس التاجفوري الغجراتي الأجوبة المستحكمة في سلسلة الأحاديث الضعيفة والموضوعة said...

احباب قابل اصلاح چیز پر ہمیں متنبہ فرمائیں۔۔۔۔۔۔
ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری گجرات الھند
مدرس جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورہ
رابطہ نمبر 9428359610

 
At 8 September 2020 at 08:10 , Blogger Unknown said...

شاندار کارکردگی

 
At 18 August 2021 at 18:47 , Blogger Unknown said...

سبحان الله جزاكم الله

 
At 18 August 2021 at 21:48 , Blogger kharodiya hamza said...

masha allah jazakallah

 
At 19 August 2021 at 19:47 , Blogger Unknown said...

ما شاءاللہ بہت خوب
جزاکم اللہ خیرا واحسن الجزاء فی الدارین

 
At 19 August 2021 at 21:15 , Blogger Unknown said...

ماشاءاللہ بہت خوب اللہ تعالی آپ کی اس قیمتی کاوش کو شرف قبولیت عطا فرمائے

 
At 19 August 2021 at 22:01 , Blogger Unknown said...

ماشاءاللہ بہت خوب

 
At 9 August 2022 at 01:40 , Blogger Osama said...

ماشاءاللہ

 

Post a Comment

Subscribe to Post Comments [Atom]

<< Home