Tuesday, 9 July 2024

تخریج حدیث (ہم حدیث کیسے تلاش کریں؟) آن لائن کورس


باسمہ سبحانہ وتعالٰی

*( "تخریج حدیث" ہم حدیث کیسے تلاش کریں؟ آن لائن کورس)* 

      *پانچویں بیچ کا آغاز*

*صرف پانچ مہینوں کے لیے۔*

*مدرس: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری (سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند)*

*استاذ حدیث: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات*

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس میں شک نہیں کہ اسنادی پہلو سے کسی حدیث کا مقام ومرتبہ جاننے کے لئے سب سے پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ مطلوب حدیث ذخیرۂ حدیث میں کہاں کہاں ہے؟ اور کن کن سندوں سے مروی ہے؟ جب تک ممکنہ حد تک پورے ذخیرۂ حدیث سے حدیث کو کھنگال کر حدیث کے اطراف والفاظ سامنے نہیں لائے جائینگے تب تک اس حدیث کی صحت یا عدم صحت کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، لہذا اس اہمیت وافادیت کے پیش نظر فن تخریج اور اس کے قواعد وطرق سے واقفیت ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے جو علوم شرعیہ سے بحث کرے؛ تاکہ وہ جان سکے کہ حدیث کی مصادر اصلیہ تک کیسے پہنچا جاۓ، خصوصا علوم حدیث سے بحث کرنے والے کے لیے اور بھی ضروری ہے کہ وہ اس فن میں واقفیت رکھے؛ تاکہ ائمہ مصنفین کے مصادر اصلیہ کی احادیث تک پہنچ سکے اور دوسروں کی رہنمائی کر سکے، اور کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ کسی حدیث کو روایت کرے یا اس سے استدلال کرے جب تک کہ اس کو یہ معلوم نہ ہو کہ کس مصنف نے اس حدیث کو سند کے ساتھ اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے، اس لیے ہر محقق اور علوم اسلامیہ سے بحث کر نے والے شخص کے لیے فن تخریج سے واقفیت انتہائی ضروری ہے۔ اور یہ امر واقعہ ہے کہ فضلائے مدارس و جامعات کو احادیث تلاش کرنے میں بڑی دقتیں پیش آتی ہیں اور اس کی وجہ مصادرحدیث کے موضوع نہج اور اندازے ترتیب سے ناواقفیت ہوتی ہے۔

لہذا اسی غرض کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض احباب مدارس کے اصرار پر بندۂ عاجز نے *آن لائن* تخریج الحدیث کورس کا آغاز کیا ہے، اور الحمد للہ یہ پانچویں بیچ کا آغاز ہورہا ہے، جس میں ان شاءاللہ *تین چیزوں پر زیادہ توجہ دلائی جائے گی:*

*١- تعریف تخریج حدیث*

*٢- فوائد تخریج حدیث*

*٣- طرق تخریج حدیث*

*اس میں خصوصی طور پر دو طریقوں کا ذکر ہوگا*

*(١) کتب کے ذریعے تخریج کرنا اس میں پھر کل چھ 6 طریقے ہیں مثلاً:*

 *حدیث کا صرف کوئی ایک لفظ یاد ہے تو حدیث کیسے تلاش کریں؟*

 *صرف حدیث کے راوی اعلی (صحابی یا تابعی) کا نام یاد ہے باقی کچھ معلوم نہیں تو کن کتب کی مدد سے حدیث ملے گی؟* 

*حدیث کا صرف پہلا جملہ یاد ہے تو حدیث تک رسائی کے لئے کن کتب کی طرف رجوع کریں؟*

*حدیث کے بارے میں کچھ معلوم نہیں صرف موضوع ذہن میں ہے مثلا نماز، زکوۃ، جہاد، صبر، شکر وغیرہ تو حدیث تک کون سی کتب پہنچا سکتی ہیں؟*

*حدیث کا صرف پہلا لفظ یاد ہے تو طلب حدیث میں کن مراحل سے گزریں؟*

 *صرف متواتر حدیثیں کہاں لکھی ہوئی ہیں؟*

*صحیح احادیث کے مآخذ کون سے ہیں؟*

 وغیرہ ان چھ طریقوں پر مفصل کلام مع تعارف کتب واجراء ان شاءاللہ پیش کیا جائے گا۔ 


*(٢) جدید آلات اور سافٹ ویئر کے ذریعے تخریج کرنا، اس میں مکمل احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام پہلوں پر تشفی بخش اور مفصل گفتگو ان شاءاللہ کی جائے گی، اور ان جدید آلات کے ذریعے تخریج کیسے کی جاتی ہے؟ اور کن کن احتیاطات کو ملحوظ رکھا جاتا ہے؟ سکھایا جائے گا۔ نیز ساتھ میں کم از کم سو سے زائد مصادر کتب اصلیہ وشبہ اصلیہ و کتب غیر اصلیہ کا مفصل تعارف بھی ان شاءاللہ العزیز بتلایا جائے گا۔*

*اہم خوبی:- ان تمام طرق کو مع مذکورہ کتب سے تخریج کرنے کا سہل اور آسان طریقہ مع اجراء ان شاءاللہ العزیز بتلایا جائے گا۔*

*اسباق کی ترتیب:-

*متمنی حضرات کے لیے -ان شاءاللہ- ایک مخصوص گروپ بنایا جائے گا۔ (ہفتے میں پانچ اسباق ہوں گے) اور ان اسباق کا اسکرین ریکارڈنگ اپنے اسی مخصوص گروپ میں ارسال کیا جائے گا۔ نیز ساتھ میں ان اسباق کے متعلق تمرینی سوالات ارسال کیے جائیں گے، جن کے جوابات لکھ کر میرے پرسنل نمبر پر ارسال کرنا ہوگا، اور تمرینی مشق کے طور پر وقتاً فوقتاً روایات ارسال کی جائیں گی، جن روایات کو اپنی صوابدید کے مطابق تلاش کرکے میرے پرسنل نمبر پر ارسال کرنا ہوگا۔*

قوی امید تو یہی ہے کہ ان اسباق کا سلسلہ ان شاءاللہ پانچ مہینوں میں پورا ہوجائے گا، اگر یہ اسباق پانچ مہینوں میں مکمل نہیں ہوسکے تو ان شاءاللہ ان بقیہ اسباق کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ فاللہ الموفق والمعین۔

*اسباق ان شاءاللہ العزیز 21/ جولائی/2024 بروز اتوار سے شروع ہوجائیں گے۔*

کل کورس کی فیس:- 1000₹

*اہم نوٹ:- پاک والے احباب سے گزارش ہے کہ کچھ خاص احتیاط کی بناء پر وہ حضرات بندے کو اس کورس کو لیکر کوئی مسیج نہ کریں۔ بقیہ حضرات کے لیے ان شاءاللہ حتی الوسع ممکنہ کوشش کی جائے گی۔*

*متمنی حضرات درج ذیل دو نمبروں میں سے کسی ایک نمبر پر اپنا پورا تعارف ارسال کریں۔ (نام، والد کا نام، گاؤں، شہر، تحصیل، ضلع وغیرہ کا نام، حالیہ مصروفیت وغیرہ)*

+919428359610

+916354457400

اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں موت تک اپنے دین متین کی خدمت کے لئے قبول فرمائے، ہمیں اس کام میں اخلاص نصیب فرمائے، اور ہمیں ہمت وطاقت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

*پیش کش: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری*

سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

*خادم التدریس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات (الھند)*

رقم الاتصال: 919428359610+

Sunday, 31 December 2023

*( "تخریج حدیث" ہم حدیث کیسے تلاش کریں؟ آن لائن کورس)*


 باسمہ سبحانہ وتعالٰی



*( "تخریج حدیث" ہم حدیث کیسے تلاش کریں؟ آن لائن کورس)* 

      *چوتھی بیچ کا آغاز*

*صرف پانچ مہینوں کے لیے۔*

*مدرس: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری (سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند)*

*استاذ حدیث: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات*

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس میں شک نہیں کہ اسنادی پہلو سے کسی حدیث کا مقام ومرتبہ جاننے کے لئے سب سے پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ مطلوب حدیث ذخیرۂ حدیث میں کہاں کہاں ہے؟ اور کن کن سندوں سے مروی ہے؟ جب تک ممکنہ حد تک پورے ذخیرۂ حدیث سے حدیث کو کھنگال کر حدیث کے اطراف والفاظ سامنے نہیں لائے جائینگے تب تک اس حدیث کی صحت یا عدم صحت کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، لہذا اس اہمیت وافادیت کے پیش نظر فن تخریج اور اس کے قواعد وطرق سے واقفیت ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے جو علوم شرعیہ سے بحث کرے؛ تاکہ وہ جان سکے کہ حدیث کی مصادر اصلیہ تک کیسے پہنچا جاۓ، خصوصا علوم حدیث سے بحث کرنے والے کے لیے اور بھی ضروری ہے کہ وہ اس فن میں واقفیت رکھے؛ تاکہ ائمہ مصنفین کے مصادر اصلیہ کی احادیث تک پہنچ سکے اور دوسروں کی رہنمائی کر سکے، اور کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ کسی حدیث کو روایت کرے یا اس سے استدلال کرے جب تک کہ اس کو یہ معلوم نہ ہو کہ کس مصنف نے اس حدیث کو سند کے ساتھ اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے، اس لیے ہر محقق اور علوم اسلامیہ سے بحث کر نے والے شخص کے لیے فن تخریج سے واقفیت انتہائی ضروری ہے۔ اور یہ امر واقعہ ہے کہ فضلائے مدارس و جامعات کو احادیث تلاش کرنے میں بڑی دقتیں پیش آتی ہیں اور اس کی وجہ مصادرحدیث کے موضوع نہج اور اندازے ترتیب سے ناواقفیت ہوتی ہے۔

لہذا اسی غرض کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض احباب مدارس کے اصرار پر بندۂ عاجز نے *آن لائن* تخریج الحدیث کورس کا آغاز کیا ہے، اور الحمد للہ یہ چوتھی بیچ کا آغاز ہورہا ہے، جس میں ان شاءاللہ *تین چیزوں پر زیادہ توجہ دلائی جائے گی:*

*١- تعریف تخریج حدیث*

*٢- فوائد تخریج حدیث*

*٣- طرق تخریج حدیث*

*اس میں خصوصی طور پر دو طریقوں کا ذکر ہوگا*

*(١) کتب کے ذریعے تخریج کرنا اس میں پھر کل چھ 6 طریقے ہیں مثلاً:*

 *حدیث کا صرف کوئی ایک لفظ یاد ہے تو حدیث کیسے تلاش کریں؟*

 *صرف حدیث کے راوی اعلی (صحابی یا تابعی) کا نام یاد ہے باقی کچھ معلوم نہیں تو کن کتب کی مدد سے حدیث ملے گی؟* 

*حدیث کا صرف پہلا جملہ یاد ہے تو حدیث تک رسائی کے لئے کن کتب کی طرف رجوع کریں؟*

*حدیث کے بارے میں کچھ معلوم نہیں صرف موضوع ذہن میں ہے مثلا نماز، زکوۃ، جہاد، صبر، شکر وغیرہ تو حدیث تک کون سی کتب پہنچا سکتی ہیں؟*

*حدیث کا صرف پہلا لفظ یاد ہے تو طلب حدیث میں کن مراحل سے گزریں؟*

 *صرف متواتر حدیثیں کہاں لکھی ہوئی ہیں؟*

*صحیح احادیث کے مآخذ کون سے ہیں؟*

 وغیرہ ان چھ طریقوں پر مفصل کلام مع تعارف کتب واجراء ان شاءاللہ پیش کیا جائے گا۔ 


*(٢) جدید آلات اور سافٹ ویئر کے ذریعے تخریج کرنا، اس میں مکمل احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام پہلوں پر تشفی بخش اور مفصل گفتگو ان شاءاللہ کی جائے گی، اور ان جدید آلات کے ذریعے تخریج کیسے کی جاتی ہے؟ اور کن کن احتیاطات کو ملحوظ رکھا جاتا ہے؟ سکھایا جائے گا۔ نیز ساتھ میں کم از کم سو سے زائد مصادر کتب اصلیہ وشبہ اصلیہ و کتب غیر اصلیہ کا مفصل تعارف بھی ان شاءاللہ العزیز بتلایا جائے گا۔*

*اہم خوبی:- ان تمام طرق کو مع مذکورہ کتب سے تخریج کرنے کا سہل اور آسان طریقہ مع اجراء ان شاءاللہ العزیز بتلایا جائے گا۔*

*اسباق کی ترتیب:-

*متمنی حضرات کے لیے -ان شاءاللہ- ایک مخصوص گروپ بنایا جائے گا۔ (ہفتے میں پانچ اسباق ہوں گے) اور ان اسباق کا اسکرین ریکارڈنگ اپنے اسی مخصوص گروپ میں ارسال کیا جائے گا۔ نیز ساتھ میں ان اسباق کے متعلق تمرینی سوالات ارسال کیے جائیں گے، جن کے جوابات لکھ کر میرے پرسنل نمبر پر ارسال کرنا ہوگا، اور تمرینی مشق کے طور پر وقتاً فوقتاً روایات ارسال کی جائیں گی، جن روایات کو اپنی صوابدید کے مطابق تلاش کرکے میرے پرسنل نمبر پر ارسال کرنا ہوگا۔*

قوی امید تو یہی ہے کہ ان اسباق کا سلسلہ ان شاءاللہ پانچ مہینوں میں پورا ہوجائے گا، اگر یہ اسباق پانچ مہینوں میں مکمل نہیں ہوسکے تو ان شاءاللہ ان بقیہ اسباق کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ فاللہ الموفق والمعین۔

*اسباق ان شاءاللہ العزیز 06/ جنوری/2024 بروز سنیچر سے شروع ہوجائیں گے۔*

کل کورس کی فیس:- 1000₹

*اہم نوٹ:- پاک والے احباب سے گزارش ہے کہ کچھ خاص احتیاط کی بناء پر وہ حضرات بندے کو اس کورس کو لیکر کوئی مسیج نہ کریں۔ بقیہ حضرات کے لیے ان شاءاللہ حتی الوسع ممکنہ کوشش کی جائے گی۔*

*متمنی حضرات درج ذیل دو نمبروں میں سے کسی ایک نمبر پر اپنا پورا تعارف ارسال کریں۔ (نام، والد کا نام، گاؤں، شہر، تحصیل، ضلع وغیرہ کا نام، حالیہ مصروفیت وغیرہ)*

+919428359610

+916354457400

اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں موت تک اپنے دین متین کی خدمت کے لئے قبول فرمائے، ہمیں اس کام میں اخلاص نصیب فرمائے، اور ہمیں ہمت وطاقت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

*پیش کش: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری*

سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

*خادم التدریس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات (الھند)*

رقم الاتصال: 919428359610+

Wednesday, 21 June 2023

علم تجوید کے واضع اول کون ہیں؟

 باسمہ تعالیٰ

*(علم تجوید کے واضع اول کون؟)*

سوال:- مدوّن وواضع علم تجوید کے متعلق معلومات دریافت کرنی ہے۔

جواب دیکر عند اللہ ماجور ہوں۔


*حضرت قاری وصی اللہ صاحب بھاگلوی دامت برکاتہم*

*استاذ قراءت وتجوید جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا*


الجواب بعون الملک الوھاب:- تو سب سے پہلے یہ بات مد نظر رہے کہ عملی میدان میں اس فن (علم تجوید) کے مدون وواضع اللہ تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جن ہوں نے باقاعدہ منزل من السماء کے عین مطابق ہی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کو پڑھایا اور سنایا، اور خالص پڑھایا یا سنایا ہی نہیں بلکہ اس کے مطابق پڑھنے کی ترغیب بھی دی۔ *صلی اللہ علیہ وسلم* لیکن چونکہ بعد میں فتوحات کا زمانہ آیا اور عجم حضرات عرب کے ساتھ ملے اور ان کو قرآن مجید پڑھنے اور پڑھانے کا مسئلہ پیدا ہوا تو علم تجوید کے قواعد کا وجود ہوا، لہذا راجح قول کے مطابق اس کے قواعد کو وضع کرنے والے سب سے پہلے خلیل بن احمد الفراھیدی (ولادت 100ھ وفات 170ھ) ہے، جن کی کوئی تصنیف تو منظر عام پر نہیں آئی لیکن ان ہوں نے سب سے پہلے قواعد تجوید کو مدون کیا اور وضع کیا، جن قواعد کو سمجھ کر عجم بھی تجوید کے ساتھ قرآن مجید پڑھ سکے اور سکھ سکے۔ 


*أما واضعه من الناحية العملية فهو رسول الله صلى الله عليه وسلم.*

*ومن ناحية وضع قواعده فهو الخليل بن أحمد الفراهيدي وغيره من أئمة القراء والتابعين وأتباعهم رضي الله عنهم.*


لیکن اس سلسلے میں علماء کرام کے چار اقوام ہیں، ترتیب وار ملاحظہ فرمائیں


01. قيل إنَّ أول مَن وضع علم التجويد هو *أبو الأسود الدؤلي*

*(هداية القاري الى تجويد كلام الباري -عبدالفتّاح السيد عجمي المرصفي- ص46)*


02. وقيل إنَّه *الخليلُ بن أحمد الفراهيدي*

 *(هداية القاري الى تجويد كلام الباري -عبدالفتّاح السيد عجمي المرصفي- ص46)*

 

بندہ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری غفرلہ کے نزدیک یہ قول زیادہ راجح ہے، اس لیے کہ ان کا نام واضع علم تجوید میں اکثر حضرات نے پیش کیا ہے۔ ھذا ما ظھر لی۔ واللہ اعلم بالصواب 


 وقيل إنَّ الواضع لعلم التجويد هو *أبو القاسم عبيد بن سلام* توفي ابن سلام بمكة سنة: 224هـ.

*(هداية القاري الى تجويد كلام الباري -عبدالفتّاح السيد عجمي المرصفي- ص46)*


*قواعد تجوید میں سب سے پہلے تصنیف کرنے والے 👇*

04. وأمَّا أولُ قصيدة رائية مكوَّنة من واحد وخمسين بيتًا نُظمت في علم التجويد فهي *لأبي مُزاحم الخاقاني* المتوفَّى سنة: 325 هـ، وكان ذلك في أواخر القرن الثالث الهجري وقيل هو أول من صنَّف في التجويد۔

*(سير أعلام النبلاء- الذهبي- ج15 / ص94، الأعلام- خير الدين الزركلي- ج7 / ص324)*


*جمع وترتیب: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری*

*خادم التدریس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات*

Thursday, 20 April 2023

تخریج حدیث کا آن لائن کورس، تیسری بیچ ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری


باسمہ سبحانہ وتعالٰی

*( "تخریج حدیث" ہم حدیث کیسے تلاش کریں؟ آن لائن کورس)* 

      *تیسری بیچ کا آغاز*

*صرف پانچ مہینوں کے لیے۔*

*مدرس: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری*

*خادم التدریس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات*

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

اس میں شک نہیں کہ اسنادی پہلو سے کسی حدیث کا مقام ومرتبہ جاننے کے لئے سب سے

پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ مطلوب حدیث ذخیرۂ حدیث میں کہاں کہاں ہے؟ اور کن کن سندوں سے مروی ہے؟ جب تک ممکنہ حد تک پورے ذخیرۂ حدیث سے حدیث کو کھنگال کر حدیث کے اطراف والفاظ سامنے نہیں لائے جائینگے تب تک اس حدیث کی صحت یا عدم صحت کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، لہذا اس اہمیت وافادیت کے پیش نظر فن تخریج اور اس کے قواعد وطرق سے واقفیت ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے جو علوم شرعیہ سے بحث کرے؛ تاکہ وہ جان سکے کہ حدیث کی مصادر اصلیہ تک کیسے پہنچا جاۓ، خصوصا علوم حدیث سے بحث کرنے والے کے لیے اور بھی ضروری ہے کہ وہ اس فن میں واقفیت رکھے؛ تاکہ ائمہ مصنفین کے مصادر اصلیہ کی احادیث تک پہنچ سکے اور دوسروں کی رہنمائی کر سکے، اور کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ کسی حدیث کو روایت کرے یا اس سے استدلال کرے جب تک کہ اس کو یہ معلوم نہ ہو کہ کس مصنف نے اس حدیث کو سند کے ساتھ اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے، اس لیے ہر محقق اور علوم اسلامیہ سے بحث کر نے والے شخص کے لیے فن تخریج سے واقفیت انتہائی ضروری ہے۔ اور یہ امر واقعہ ہے کہ فضلائے مدارس و جامعات کو احادیث تلاش کرنے میں بڑی دقتیں پیش آتی ہیں اور اس کی وجہ مصادرحدیث کے موضوع نہج اور اندازے ترتیب سے ناواقفیت ہوتی ہے۔

لہذا اسی غرض کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض احباب مدارس کے اصرار پر بندۂ عاجز نے *آن لائن* تخریج الحدیث کورس کا آغاز کیا ہے، اور الحمد للہ یہ تیسری بیچ کا آغاز ہورہا ہے، جس میں ان شاءاللہ *تین چیزوں پر زیادہ توجہ دلائی جائے گی:*

*١- تعریف تخریج حدیث*

*٢- فوائد تخریج حدیث*

*٣- طرق تخریج حدیث*

*اس میں خصوصی طور پر دو طریقوں کا ذکر ہوگا*

*(١) کتب کے ذریعے تخریج کرنا اس میں پھر کل چھ 6 طریقے ہیں مثلاً:*

 *حدیث کا صرف کوئی ایک لفظ یاد ہے تو حدیث کیسے تلاش کریں؟*

 *صرف حدیث کے راوی اعلی (صحابی یا تابعی) کا نام یاد ہے باقی کچھ معلوم نہیں تو کن کتب کی مدد سے حدیث ملے گی؟* 

*حدیث کا صرف پہلا جملہ یاد ہے تو حدیث تک رسائی کے لئے کن کتب کی طرف رجوع کریں؟*

*حدیث کے بارے میں کچھ معلوم نہیں صرف موضوع ذہن میں ہے مثلا نماز، زکوۃ، جہاد، صبر، شکر وغیرہ تو حدیث تک کون سی کتب پہنچا سکتی ہیں؟*

*حدیث کا صرف پہلا لفظ یاد ہے تو طلب حدیث میں کن مراحل سے گزریں؟*

 *صرف متواتر حدیثیں کہاں لکھی ہوئی ہیں؟*

*صحیح احادیث کے مآخذ کون سے ہیں؟*

 وغیرہ ان چھ طریقوں پر مفصل کلام مع تعارف کتب واجراء ان شاءاللہ پیش کیا جائے گا۔ 


*(٢) جدید آلات اور سافٹ ویئر کے ذریعے تخریج کرنا، اس میں مکمل احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام پہلوں پر تشفی بخش اور مفصل گفتگو ان شاءاللہ کی جائے گی، اور ان جدید آلات کے ذریعے تخریج کیسے کی جاتی ہے؟ اور کن کن احتیاطات کو ملحوظ رکھا جاتا ہے؟ سکھایا جائے گا۔ نیز ساتھ میں کم از کم سو سے زائد مصادر کتب اصلیہ وشبہ اصلیہ و کتب غیر اصلیہ کا مفصل تعارف بھی ان شاءاللہ العزیز بتلایا جائے گا۔*

*اہم خوبی:- ان تمام طرق کو مع مذکورہ کتب سے تخریج کرنے کا سہل اور آسان طریقہ مع اجراء ان شاءاللہ العزیز بتلایا جائے گا۔*

*اسباق کی ترتیب:-

*متمنی حضرات کے لیے -ان شاءاللہ- ایک مخصوص گروپ بنایا جائے گا۔ (ہفتے میں پانچ اسباق ہوں گے) اور ان اسباق کا اسکرین ریکارڈنگ اپنے اسی مخصوص گروپ میں ارسال کیا جائے گا۔ نیز ساتھ میں ان اسباق کے متعلق تمرینی سوالات ارسال کیے جائیں گے، جن کے جوابات لکھ کر میرے پرسنل نمبر پر ارسال کرنا ہوگا، اور تمرینی مشق کے طور پر وقتاً فوقتاً روایات ارسال کی جائیں گی، جن روایات کو اپنی صوابدید کے مطابق تلاش کرکے میرے پرسنل نمبر پر ارسال کرنا ہوگا۔*

قوی امید تو یہی ہے کہ ان اسباق کا سلسلہ ان شاءاللہ پانچ مہینوں میں پورا ہوجائے گا، اگر یہ اسباق پانچ مہینوں میں مکمل نہیں ہوسکے تو ان شاءاللہ ان بقیہ اسباق کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ فاللہ الموفق والمعین۔

*اسباق ان شاءاللہ العزیز 01/ مئی/2023 بروز پیر سے شروع ہوجائیں گے۔*

کل کورس کی فیس:- 1000₹

*اہم نوٹ:- پاک والے احباب سے گزارش ہے کہ کچھ خاص احتیاط کی بناء پر وہ حضرات بندے کو اس کورس کو لیکر کوئی مسیج نہ کریں۔ بقیہ حضرات کے لیے ان شاءاللہ حتی الوسع ممکنہ کوشش کی جائے گی۔*

*متمنی حضرات درج ذیل دو نمبروں میں سے کسی ایک نمبر پر اپنا پورا تعارف ارسال کریں۔ (نام، والد کا نام، گاؤں، شہر، تحصیل، ضلع وغیرہ کا نام، حالیہ مصروفیت وغیرہ)*

+919428359610

+916354457400

اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں موت تک اپنے دین متین کی خدمت کے لئے قبول فرمائے، ہمیں اس کام میں اخلاص نصیب فرمائے، اور ہمیں ہمت وطاقت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔

*پیش کش: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری*

سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

*خادم التدریس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات (الھند)*

رقم الاتصال: 919428359610+

Tuesday, 22 November 2022

تخریج حدیث کا آن لائن کورس دوسری بیچ

 








*( "تخریج حدیث" ہم حدیث کیسے تلاش کریں؟ آن لائن کورس)*  

*دوسری بیچ کا آغاز*


*صرف تین مہینوں کے لیے۔*


*مدرس: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری*


*خادم التدریس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات*


السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ


اس میں شک نہیں کہ اسنادی پہلو سے کسی حدیث کا مقام ومرتبہ جاننے کے لئے سب سے

پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ مطلوب حدیث ذخیرۂ حدیث میں کہاں کہاں ہے؟ اور کن کن سندوں سے مروی ہے؟ جب تک ممکنہ حد تک پورے ذخیرۂ حدیث سے حدیث کو کھنگال کر حدیث کے اطراف والفاظ سامنے نہیں لائے جائینگے تب تک اس حدیث کی صحت یا عدم صحت کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، لہذا اس اہمیت وافادیت کے پیش نظر فن تخریج اور اس کے قواعد وطرق سے واقفیت ہر اس شخص کے لیے ضروری ہے جو علوم شرعیہ سے بحث کرے؛ تاکہ وہ جان سکے کہ حدیث کی مصادر اصلیہ تک کیسے پہنچا جاۓ، خصوصا علوم حدیث سے بحث کرنے والے کے لیے اور بھی ضروری ہے کہ وہ اس فن میں واقفیت رکھے؛ تاکہ ائمہ مصنفین کے مصادر اصلیہ کی احادیث تک پہنچ سکے اور دوسروں کی رہنمائی کر سکے، اور کسی شخص کے لیے یہ جائز نہیں کہ کسی حدیث کو روایت کرے یا اس سے استدلال کرے جب تک کہ اس کو یہ معلوم نہ ہو کہ کس مصنف نے اس حدیث کو سند کے ساتھ اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے، اس لیے ہر محقق اور علوم اسلامیہ سے بحث کر نے والے شخص کے لیے فن تخریج سے واقفیت انتہائی ضروری ہے۔ اور یہ امر واقعہ ہے کہ فضلائے مدارس و جامعات کو احادیث تلاش کرنے میں بڑی دقتیں پیش آتی ہیں اور اس کی وجہ مصادرحدیث کے موضوع نہج اور اندازے ترتیب سے ناواقفیت ہوتی ہے۔

لہذا اسی غرض کو مدنظر رکھتے ہوئے بعض احباب مدارس کے اصرار پر بندۂ عاجز نے *آن لائن* تخریج الحدیث کورس کا آغاز کیا ہے، اور الحمد للہ یہ دوسری بیچ کا آغاز ہورہا ہے، جس میں ان شاءاللہ *تین چیزوں پر زیادہ توجہ دلائی جائے گی:*

 

*١- تعریف تخریج حدیث*

*٢- فوائد تخریج حدیث*

*٣- طرق تخریج حدیث*


*اس میں خصوصی طور پر دو طریقوں کا ذکر ہوگا*

*(١) کتب کے ذریعے تخریج کرنا اس میں پھر کل چھ 6 طریقے ہیں مثلاً:*

 *حدیث کا صرف کوئی ایک لفظ یاد ہے تو حدیث کیسے تلاش کریں؟*

 *صرف حدیث کے راوی اعلی (صحابی یا تابعی) کا نام یاد ہے باقی کچھ معلوم نہیں تو کن کتب کی مدد سے حدیث ملے گی؟* 

*حدیث کا صرف پہلا جملہ یاد ہے تو حدیث تک رسائی کے لئے کن کتب کی طرف رجوع کریں؟*

*حدیث کے بارے میں کچھ معلوم نہیں صرف موضوع ذہن میں ہے مثلا نماز، زکوۃ، جہاد، صبر، شکر وغیرہ تو حدیث تک کون سی کتب پہنچا سکتی ہیں؟*

*حدیث کا صرف پہلا لفظ یاد ہے تو طلب حدیث میں کن مراحل سے گزریں؟*

 *صرف متواتر حدیثیں کہاں لکھی ہوئی ہیں؟*

*صحیح احادیث کے مآخذ کون سے ہیں؟*

 وغیرہ ان چھ طریقوں پر مفصل کلام مع تعارف کتب واجراء ان شاءاللہ پیش کیا جائے گا۔ 


*(٢) جدید آلات اور سافٹ ویئر کے ذریعے تخریج کرنا، اس میں مکمل احتیاط کو مدنظر رکھتے ہوئے تمام پہلوں پر تشفی بخش اور مفصل گفتگو ان شاءاللہ کی جائے گی، اور ان جدید آلات کے ذریعے تخریج کیسے کی جاتی ہے؟ اور کن کن احتیاطات کو ملحوظ رکھا جاتا ہے؟ سکھایا جائے گا۔ نیز ساتھ میں کم از کم سو سے زائد مصادر کتب اصلیہ وشبہ اصلیہ و کتب غیر اصلیہ کا مفصل تعارف بھی ان شاءاللہ العزیز بتلایا جائے گا۔*


*اہم خوبی:- ان تمام طرق کو مع مذکورہ کتب سے تخریج کرنے کا سہل اور آسان طریقہ مع اجراء ان شاءاللہ العزیز بتلایا جائے گا۔*


*اسباق کی ترتیب:-*

متمنی حضرات کے لیے -ان شاءاللہ- ایک مخصوص گروپ بنایا جائے گا۔ *ہفتے میں پانچ اسباق ہوں گے،* اور ان اسباق کا اسکرین ریکارڈنگ اپنے اسی مخصوص گروپ میں ارسال کیا جائے گا۔

قوی امید تو یہی ہے کہ ان اسباق کا سلسلہ ان شاءاللہ تین مہینوں میں پورا ہوجائے گا، اگر یہ اسباق تین مہینوں میں مکمل نہیں ہوسکے تو ان شاءاللہ ان بقیہ اسباق کو پورا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ فاللہ الموفق والمعین۔


*اسباق ان شاءاللہ العزیز 03/ دسمبر/2022 بروز سنیچر  سے شروع ہوجائیں گے۔*

 

ماہانہ فیس:- 500₹

 

*اہم نوٹ:- پاک والے احباب سے گزارش ہے کہ کچھ خاص احتیاط کی بناء پر وہ حضرات بندے کو اس کورس کو لیکر کوئی مسیج نہ کریں۔ بقیہ حضرات کے لیے ان شاءاللہ حتی الوسع ممکنہ کوشش کی جائے گی۔*


*متمنی حضرات درج ذیل نمبر پر اپنا پورا تعارف ارسال کریں۔ (نام، والد کا نام، گاؤں، شہر، تحصیل، ضلع وغیرہ کا نام،  حالیہ مصروفیت وغیرہ)*

+919428359610


اخیر میں اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں موت تک اپنے دین متین کی خدمت کے لئے قبول فرمائے، ہمیں اس کام میں اخلاص نصیب فرمائے، اور ہمیں ہمت وطاقت عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔


*پیش کش: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری*

سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند


*خادم التدریس: جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا گجرات (الھند)*

رقم الاتصال: 919428359610+

Monday, 7 February 2022

دعائے جوشن کبیر کے متعلق تحقیق

 باسمہ تعالیٰ

(تحقیقات سلسلہ نمبر:- 79)

(دعائے جوشن کبیر کے متعلق مکمل تحقیق)

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

سوال:- درج ذیل ایک دعا ہے، اس کی تحقیق مطلوب ہے، کہ کیا اس کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست ہے؟ چونکہ ایک ویڈیو نظر سے گزرا جس میں اس دعا کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بحوالۂ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے کی گئی ہے۔ دعا درج ذیل ہے۔ 

 " اَللّـهُمَّ اِنّي اَسْأَلُكَ بِاسْمِكَ يا اَللهُ يا رَحْمنُ يا رَحيمُ يا كَريمُ يا مُقيمُ يا عَظيمُ يا قَديمُ يا عَليمُ يا حَليمُ يا حَكيمُ سُبْحانَكَ يا لا اِلـهَ إلاّ اَنْتَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ خَلِّصْنا مِنَ النّارِ يا رَبِّ .

يا سَيِّدَ السّاداتِ يا مُجيبَ الدَّعَواتِ يا رافِعَ الدَّرَجاتِ يا وَلِيَّ الْحَسَناتِ يا غافِرَ الْخَطيئاتِ يا مُعْطِيَ الْمَسْأَلاتِ يا قابِلَ التَّوْباتِ يا سامِعَ الاَْصْواتِ يا عالِمَ الْخَفِيّاتِ يا دافِعَ الْبَلِيّاتِ " .

ونص آخره :

" يا حَليماً لا يَعْجَلُ يا جَواداً لا يَبْخَلُ يا صادِقاً لا يُخْلِفُ يا وَهّاباً لا يَمَلُّ يا قاهِراً لا يُغْلَبُ يا عَظيماً لا يُوصَفُ يا عَدْلاً لا يَحيفُ يا غَنِيّاً لا يَفْتَقِرُ يا كَبيراً لا يَصْغُرُ يا حافِظاً لا يَغْفُلُ سُبْحانَكَ يا لا اِلـهَ إلاّ اَنْتَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ خَلِّصْنا مِنَ النّارِ يا رَبِّ " .

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ

الجواب بعون الملک الوھاب:- اوّلاً یہ بات واضح کردوں کہ ان الفاظِ دعا کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست اور صحیح نہیں ہے، اور یہ سمجھنا کہ یہ دعا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے، یہ کذب فی الروایۃ کو مستلزم ہے، جس کے متعلق صحیح احادیث مبارکہ میں وعید مروی اور ثابت ہے، لہذا نسبت الی الرسول صلی اللہ علیہ وسلم سے پرہیز کرنا چاہیے، چونکہ تلاش بسیار کے بعد بھی یہ الفاظ کتب احادیث معتمدہ میں نہیں ملے، نہ صحاح میں اور نہ ضعفاء میں، حتیٰ کہ وہ کتب جو موضوعات اور من گھڑت روایات بیان کرنے کے لئے ترتیب دیں گئی ہیں ان میں بھی نہیں ملے، ہاں البتہ کتب اہل تشیع میں اس کو دعائے جوشن کبیر سے موسوم کیا گیا ہے، اور اس روایت کی نسبت بحوالۂ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کی گئی ہے، لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ کتب أہل تشیع غیر معتبر اور من گھڑت روایات کا مجموعہ ہیں، لہذا محض ان کا اعتبار کرنا اور اس روایت کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرنا درست نہیں ہے۔ 

کتب أہل تشیع کے متعلق ہماری درج ذیل لنک سے استفادہ کریں 👇👇👇 

https://mohassantajpuri.blogspot.com/2020/02/blog-post_25.html?m=1


جوشن کبیر کیا ہے؟ تو اس سلسلے میں أہل تشیع درج ذیل حدیث بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی غزوے میں تشریف فرما تھے، اور آپ پر ایک بھاری بھرکم زرع تھی، تو حضرت جبرائیل علیہ السلام اترے اور فرمایا: اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) اللہ تعالیٰ نے آپ کو سلام عرض کیا ہے، اور کہا ہے کہ اس زرع کو اپنے بدن سے اتار دیجئے، اور اس کے بدلے یہ دعا پڑھے، پس وہ آپ کے لئے اور آپ کی امت کے لئے حفظ و امان کا سبب بنے گی، نیز اہل تشیع کا عقیدہ ہے کہ جس شخص کا انتقال ہو اور اس کے کفن پر اس دعا کو لکھ دیا جائے تو اللہ تعالی اس کو عذاب دینے سے شرماتا ہے، اور جو شخص اس دعا کو رمضان کے پہلے دن اچھی نیت کے ساتھ پڑتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو لیلۃ القدر نصیب فرماتے ہیں، اور اس کے لیے ستر ہزار فرشتے پیدا کرتے ہیں، جو اللہ کی تسبیح اور تقدیس بیان کرتے رہتے ہیں،  اور اللہ تعالیٰ ان فرشتوں کے اجر کو اس دعا کے پڑھنے والے کے حق میں لکھ دیتے ہیں، نیز ان کا فاسد عقیدہ یہ بھی ہے کہ جو شخص اس کو رمضان میں تین مرتبہ پڑھ لے، اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کر دیتے ہیں، اور جنت واجب کر دیتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ اس دعا کی برکت سے دو فرشتوں کو وکیل بناتے ہیں جو اس پڑھنے والے کی معاصی سے حفاظت کرتے ہیں، اور وہ پڑھنے والا ہمیشہ پوری زندگی اللہ تعالی کی امان میں رہتا ہے۔

اس حدیث کے آخر میں یہ بھی مذکور ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب میرے والد محترم حضرت علی کرم اللہ وجہہ اس دعا کو یاد کرانے کی وصیت کرتے اور اس کی عظم بیانی کرتے، نیز جب ان کا انتقال ہو رہا تھا تو انہوں نے اپنے کفن پر اس دعا کے لکھنے کا حکم دیا تھا۔

نوٹ:- قال الشيخ الكفعمي: وهو مئة فصل كل فصل عشرة أسماء، وتقول في آخر كل فصل منها: «سُبْحانَكَ يَا لا اِلـهَ إلاّ اَنْتَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ خَلِّصْنا مِنَ النّارِ يَا رَبِّ». وقال أيضاً: ابتدأ كلّ فصل بالبسملة واختمه بقول : «سُبْحانَكَ يَا لا اِلـهَ إلاّ اَنْتَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ صَلِّ عَلى مُحَمَّد وَآلِهِ خَلِّصْنا مِنَ النّارِ يَا رَبِّ يَا ذَا الْجَلالِ وَالاِْكْرامِ يَا أرْحَمَ الرّاحِمينَ».

اس دعا میں کل سو فقرے ہیں، اور ہر فقرے میں اللہ تعالیٰ کے دس نام مذکور ہے، اور ہر فقرے میں آخر میں یہ دعا ہے: «سُبْحانَكَ يَا لا اِلـهَ إلاّ اَنْتَ الْغَوْثَ الْغَوْثَ خَلِّصْنا مِنَ النّارِ يَا رَبِّ»۔

نص الحدیث فی کتب الشیعة: عَنِ السّجاد عن أبيه عَنْ جدّه عن النبيّ صلّى الله علَيهِ – ويزعمون أنه " قد هبط به جبريل على النبيّ صلى الله عليه وآله وسلم وهُو في بعْضِ غزواته وَعَلَيْهِ جَوشن – أي : درع - ثقيل ، فقال : يا محمّد ، ربّك يقرئك السّلام ويقوُل لكَ : اخلع هذا الجوشَنْ ، واقرأ هذا الدّعاء ؛ فهو أمان لكَ ، ولأمّتك " .

وزعموا : أنه " مَنْ كتبه على كفنه : استحى الله أن يُعذّبه بالنّار ، ومَنْ دعا به بنيّة خالِصة في أوّل شهر رَمضان : رزقه الله تعالى ليلة القدر ، وَخلق له سَبعين ألف ملك يسبّحون الله ، وَيُقدّسونه ، وَجَعَلَ ثوابهم له ، وَمَن دعا به في شهر رمضان ثلاث مرّات : حرّم الله تعالى جَسده على النّار ، وأوجب له الجَنّة ، ووكّل الله تعالى به مَلَكين يحفظانه مِن المعاصي ، وَكانَ في أمان الله طول حَياته " .

وزعموا في آخر المطاف : " أنه قال الحُسين عليه السلام : أوصاني أبي عليّ بن أبي طالب عليه السلام بحفظ هذا الدّعاء ، وتعظيمه ، وأن أكتبه على كفنه ، وأن أعلّمه أهلي ، وأحثّهم عليه ، وهُو ألف اسْم ، وفيه الاسم الأعظم " .

(نقله الشيخ الكفعمي عن علي بن الحسين ، عن أبيه، عن علي بن ابي طالب عن النبي (صلی اللہ علیہ وسلم) في كتابه «المصباح» ص 247 الفصل 28، والبلد الأمين ص 346، ونقله عنه العلامة المجلسي، بحار الأنوار: ج 78 ص 331 ، وج 91 ص 387)

خلاصۂ کلام:- سوال مذکور میں ذکر کردہ دعا کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرنا درست نہیں ہے، چونکہ یہ دعا کتب احادیث معتمدہ میں نہیں ہے، ہاں البتہ کتب اہل تشیع میں مروی ہے، لیکن وہ کتابیں غیر معتبر ہیں لہذا ان پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔

ھذا ما ظهر لي والله أعلم بالصواب وعلمہ اتم واكمل

جمعه ورتبه: ابو احمد حسان بن شیخ یونس تاجپوری

سابرکانٹھا شمالی گجرات الھند

خادم التدریس:- جامعہ تحفیظ القرآن اسلام پورا شمالی گجرات

07/فروری/2022 بروز پیر